Zamana Khuda Hai – Noon Meem Rashid Poem

Zamana Khuda Hai – Noon Meem Rashid Poem

 

زمانہ خدا ہے تم اسے برا مت کہو

مگر تم نہیں دیکھتے  — زمانہ فقط ریسمان خیال

سبک مایہ ، نازک، طویل

جدائی کی ارزاں سبیل

وہ صبحیں جو لاکھوں برس بیشتر تھیں

وہ شامیں جو لاکھوں برس بعد ہو گی

انہیں تم نہیں دیکھتے ، دیکھ نہیں سیکھتے

کے موجود ہیں اب بھی موجود ہیں وہ کہیں

مگر یہ نگاہوں کے آگے جو رسی تنی ہے

اسے دیکھ سکتے ہو اور دیکھتے ہو

کے یہ وہ عدم  ہے

جسے ہست ہونے میں مدت لگے گی

ستاروں کے لمحے، ستاروں کے سال

مرے صحن میں ایک کمسن بنقشے کا پودا ہے

طیارہ کوئی کبھی اس کے سر پر سے گزرے

تو وہ مسکراتا ہے اور لہلہاتا ہے

گویا وہ طیارہ اس کی محبت میں

عہد وفا کے کسی جبر طاقت رباھی سے گزرا

وہ خوش اعتمادی سے کہتا ہے

لو دیکھو ، کیسے اسی ایک رسی کے دونوں کناروں سے

ہم تم بندھے ہیں

یہ رسی نہ ہو تو کہاں ہم میں تم میں ہو پیدا

“یہ راہ وصال ؟

مگر حجر کے ان وسیلوں کو وہ دیکھ سکتا نہیں

جو سراسر ازل سے ابد تک تنے ہیں

جہاں یہ زمانہ — ہنوز زمانہ

فقط اک گرہ ہے

 

Also read Post about Noon Meem Rashid’s belongings at GC University , Lahore.

noon meem rashid hand written manuscripts

noon meem rashid hand written manuscripts

You may also like...