Urdu Poem: Libaday by Kawish Abbasi

textiles

Urdu Poem: Libaday by Kawish Abbasi

لبادے
سچ کو سچ ہونے نہیں دیتے ہیں
اپنے لبادوں پہ،
جو ہم سچ پہ چڑھائے ہوئے ہیں
فیصلے سب اپنے کئے جاتے ہیں
خود کو، ہر رشتے کو،
اِن کُہنہ لبادوں کی
اطاعت میں دئے جاتے ہیں

مارنا ، کاٹنا
ہاتھوں سے گلا کھونٹنا
انسان کو، رشتوں کو دبا کر رکھنا
یہ لبادے ہیں ہمارے
کئی صدیوں سے
ہم آسودہ و قائل اِن کے
اور کہیں چُھب کے دھڑکتے ہوئے ، روتے ہوئے دِل
درد کی سنگینوں سے
گھائل ان کے
سخت سوئیوں سے
اِنہی کُہنہ لبادوں کی ، ہے سچ کو ہم نے
خود میں گانٹھا ہوا
ذات اپنی، لہو اپنا، بنایا ہوا

صدیوں کا قدیم
جنگلی، وحشی لبادوں کا
یہ سچ
انساں کُش، عاشقِ خود
پیچھےجنگل کو ہی
جنگل جیسے
گُرزوں ، تلواروں کے مَیدانوں کو ہی
دیکھتا ہے
آج کے
اعلیٰ، نمُو یافتہ انسانوں کے
نرم ، نغموں بھرے نازک دلوں کو
روندتا ہے
حُسن اور عشق کی آزادی پر
آسمانی کسی بجلی کی طرح کوندتا ہے۔

You may also like...