Urdu Ghazal by Zuraiz Ahmed
غزل
قطرۂ اشک طلب گاری تھی
مژۂ چشم بہت بھاری تھی
آنکھ کے چشموں میں تاروں کی چمک
نیم شب کلف ِت بیداری تھی
پھر نظر میں وہی بام و در تھے
پھر وہی ساع ِت بیزاری تھی
راستے پھر سے کٹھن ہونے لگے
پھر مالقات میں دشواری تھی
یار جو مدتوں کے بعد ملے
وہی برسوں کی گم اغیاری تھی
خود فریبی میں بسر کرتے رہے
زندگی کب کسی کو پیاری تھی
آگ اگنے لگی سبزے کی جگہ
ہر طرف سرخی و گلزاری تھی
اوس پڑتی رہی انگاروں پر
باغ میں کہر سی سرشاری تھی
دل کی چوکھٹ پہ کوئی بیٹھا تھا
شام یوں ہی نہیں گلناری تھی
سمع تک پہنچی نہیں بانگِ جرس
گو کہ اس باد سے ہمواری تھی
چڑھتے سورج نے کہا ہے ضوریز
تیرگی عل ِت ضو باری تھی
شاعر: ضوریز احمد