Baithne Jo Laga Mehfil Mein Yeh Gunahgaar: Urdu Ghazal by Numan Ijaz
Urdu Ghazal by Numan Ijaz
بیٹھنے جو لگا اِک محفل میں یہ گناہگار
کہنے لگے یہاں بیٹھے ہیں اہلِ عِلم جناب
میں نے بھی پوچھ لیا اِک عاجزانہ سوال
بتائیں کیا ہیں معنیِ پیار
اِک بولا اب تو یہ ہے گناہ کا کام
اِک بولا اسے کہلو دیوانہ انداز
پھر خاموشی تھی سب کے لبوں پر سراپا احتجاج
تو اِک بولا بیٹھے تو اب آپ بھی ہیں یہاں
دے کر جواب کر دیں حقِ محفل ادا
میں اُٹھ دیا اس محفل سے دے کر یہ جواب
”کٹا کر سرجہاں رکھ لی جائے نانا کی لاج“
تب سے بیٹھے ہیں وہاں سب ہی شرمسار
نعمانؔ اعجاز
یہ حالت ہے کہ جی لوں یا مر جاؤ اب بھی
دلِ کم ضرف مگر اس بات پر اڑا ہے
اُسکا دیدار ہے میسر گر نیند لاؤ اب بھی
وہ نیند جسکی بدولت تُو اب تک کھڑا ہے
سوزِدل تھا یا کوئی درد گہرا
جو کل رات تھی مانگی فقط دُعا مرنے کی
اب بھی زندہ ہے تو ہے یہ پچھلی دُعا کا اثر
خوش ہو کہ اُسے ہے حاجت قبول کرنے کی
آج جو مر جاؤ تو ہو گا اِنکے حق میں بہتر
جو دیکھ کر مستقبل میرا رو دیں گے
میرے جینے سے ہو گا انہیں نقصان یہ
میرے ساتھ اپنے بھی ہوش کھو دیں گے
سوچتا ہے دلِ وحشی میرے مرنے کے بعد
میرے بھائی جنازہ اُٹھائیں گے کیسے
میں تو سو جاؤ گا سکون کی نیند مگر
ظالم اپنا ظلم ڈھائیں گے کیسے
اس ہی کشماکش میں خود کو پھر یہی دُعا دیتا ہوں
بہتے اشکوں سے دل کی زبان سے رب کو سدا دیتا ہوں
کر کے معاف موت دے یا لکھ دے ساتھ جنت تک اُسکا
ورنہ پوچھنا مت کیوں روز دوزخ بھڑکا دیتا ہوں
نعمانؔ اعجاز
تم بُلاو تو میں کیوں نہ گھبراؤ
تم بُلاتے ہو اتنے پیار سے
میں تو سمجھا تھا بھول گئے
مگر تھامتے ہو ہاتھ برے اہتمام سے
بتاو ایک عرصہ کیوں اتنی خاموشی رہی
بُلاتے نہ تھے یوں جیسے کبھی نہ دوستی رہی
یہ کیوں ہے کہ جو دن گُناہوں میں گزار دیا
اُس ہی رات تم نے آ کراپنا دیدار دیا
کمال ضبط تھا جو تیرے سامنے رویا نہیں
تجھےچُھو کر دیکھ لیا کہ ابھی کھویا نہیں
سچ ہے یہ سب کوئی خیال نا تھا
مگرسارا قصہ خواب کل رات کا تھا
نعمانؔ اعجاز