Umeed: Urdu article by Sumra Akhlaq
امید…یہ ایک روشنی کا نام ہے..ایسے جیسی صبح آفتاب کی پہلی کرن..شبنم کا پہلا قطرہ..دن چڑھے یہ ختم تو ہو جائے اس وجہ سے کہ شاید دھوپ کی چمکتی روشنی میری نمی سے ذیادہ باعث فرحت ہو…لیکن اندھیرے سے اجالے کے درمیان یہ گھاس کو اکیلا نہیں رہنے دیتی…
امید بھی ایسے ہی انسان کو تھامے رکھتی ہے…اسکے اقدامات میں حوصلہ افظائی کرتی ہے…چمکتی دھوپ تو میں تو سب عیاں ہے نا…اس میں راستہ تلاش کرنا آسان ہے..اصل بات تو اندھیرے میں راستہ نہ بھٹکنے کا نام ہے..اور جو لوگ کالے بادلوں سے گبھرا گئے وہ اسی میں بہہ گئے لیکن امید تو ایک کشتی کی طرح مظبوطی سے تر جانے کا نام ہے..یہ جتنی مظبوط اتنی ہی پائدار لیکن اس میں کیا گیا ایک بھی سراخ لمحہ بہ لمحہ اس کی حیات کو موت کی طرف لے جاتا ہے..بہ وقت خبر نہ لی جائے تو سمندر کیا کشتی ندی میں بھی ڈوب کر ختم ہو سکتی ہے..ڈوبنا مقدر بن جائے تو اطراف ک جائزہ نہیں لیا جا سکتا.. قطرہ قطرہ مل کر مٹھی بھر بن کر جمع ہوتا چلا جاتا ہے اور کشتی کو بے معنی کر دیتا ہے…
ڈوب جانے کہ بعد کسے خبر کہ پہلے یہاں کسی کا وجود تھا…لوگ تو حال پر یقین رکھتے ہیں..کسے خبر کہ ماضی میں اس میں کتنی طاقت تھی…؟
ہم انسان خود میں بھی کشتی کو تلاش کریں تو معلوم ہو کہ وللاہ کیا ہم پانی کی اوپر موجود سطح میں ہیں کہ منزل فراموش کرکے قبل ازوقت مایوسی کے دریا میں ڈوبے ہوئے ہیں…ارے! ڈوب جانا تو حق ہے سچ ہے! لیکن ڈوب جانا ججتا بھی تب ہے نہ کہ انسان موت کے حقیقی سمندر میں ڈوب کر ہی ختم ہو یا موت اور حیات کے بنانے والے کے عشق میں ڈوب کر فنا…
عشق کو چھوڑیں! یہ ہم جیسے اناڑیوں کی بس کی بات نہیں. یہ ہمیں زیب نہیں دیتا ..ہم محبتیں تک بانٹ نہیں سکتے عشق تو سوچ سے باہر ہے…بات سے بات میں امید کا ذکر…اس کا اں سب باتوں سے کیا لینا دینا؟ ارے امید ہی تو ہے جو مایوسی کے دریا میں ڈوبنے نہیں دیتی …یہی تو نجات ہے راہ راست ہے…
اصل میں انسان کی چلتی کشتی میں چھید نہ ہو تو وہ کیسے جانے کہ اسکا حل کیا ہے..ہمیں زندگی میں کئی لوگ دھوکہ دیتے ہیں کچھ ہمیں اکیلا چھوڑ جاتے ہیں تو کبھی ہماری مسلسل ہار ہماری کشتی کو ڈبو دینے کا عمل کرتی ہے…لیکن بے شک آدم کو اللہ کی عطا کردا خزانوں میں سے ایک ہے امید..جس سے وہ اپنی ڈوبتی کشتی پار لگا سکتا ہے دل کی کشتی میں ہوئے چھید کو پونڈ لگا سکتا ہے..
پیوند ہی تو امید ہے اور پیوندکار رحمان خدا تعالی..
وہی ہماری کشتی کو سلامت رکھتا ہے اسے منزل تک باحفاظت پہنچاتا ہے بشرطیکہ کہ ہم اسی سے رجوع کریں..
کامیابی کا راز یہ نہیں کہ آپ بغیر کسی توڑ پھوڑ کہ منزل تک پہنچ جائیں بلکہ تمام آندھیوں اور مصائب کو جھیلتےہوئے بھی منزل کا حدف رکھیں تو دل میں موجود امید آپکی حفاظت کرتی کرتی ہے..