Too Jo Chahay To: Urdu Nazm by Sahir Abdullah
Too Jo Chahay To: Urdu Nazm by Sahir Abdullah
تو جو چاہے تو قادر اپنے ہر امر پہ انساں
کہ تجھ کو دیے ہوں املاک وافلاک کے اسباق
بدلے میں ہماری چاہت ہی بھلا کیا ہے
پیشانی دھری خاک پر، دو حمد کے کلمات
یہ تری منشا ہے کہ چاہے جنت کو، جہنم کو
میں کیے چاک ہوں راہیں نگاہوں کے اطراف
جو اب بھی مصر ہے کہ تماشا کیا ہے
تابع ہے یقیناً تو ابلیس کے فرمان
ساحر بھی رہِ راست کو ہے سرتاپا گامزن
چاہتا ہے وہ بھی منصبِ صاحبِ اسرار