Sonay Ka Anda: Urdu Article by Syed Mujtaba Abbas Zaidi
سونے کا انڈہ – سید محمد مجتبٰی عباس زیدی
یوں تو ہم بچپن سے ہی سونے کا انڈہ اور سونے کا انڈہ دینے والی مرغی کی کہانیاں سنتے آرہے ہیں اور ہمیشہ ایسا ہی ہوا ہے کہ اس کہانی کے اختتام پر سننے والے ہر بچے نے سوچا کاش! اگر یہ مرغی عدم سے وجود میں آجائے اور میں اسکا مالک ہوں تو کس قدر دولت مند ہوجاونگا اور دوچار دن اپنے آپ کو شیخ چلی تصور کر کے متلاشی نظروں سے سونے کے انڈے دینے والی مرغی کی تلاش میں ناکام ہونے کے بعد، بے تحاشا خواب و خیال کی سلطنتوں کی سلطانی چھوڑ کر اپنی عام زندگی میں واپس آجاتے۔ لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ، اس کہانی کے پیچھے کیا حکمت ہو سکتی ہے؟۔۔۔۔
عزیز دوستو! مانا کہ دولت بھی ایک نعمت ہے لیکن تندرستی ہزار نعمت ہے ۔ تندرستی کے بغیر رنگوں سے بھری ہوئی یہ دنیا انسان کو بے رنگ سی محسوس ہونے لگتی ہے ۔اور شاید یہی وجہ بنی ہو کہ اس لفظ سونے کا انڈہ و سونے کے انڈے دینے والی مرغی کا استعمال کہانیوں میں کیا گیا تاکہ لوگوں کی توجہ مرغی اور اسکے انڈوں میں موجود صحت کے خزانے کی طرف مبذول کروائی جائے ۔ مرغی اور اسکے انڈے کی اہمیت تو اپنی جگہ ہے
مگر آج اس مہنگائی کے دور میں جب معاشی بحران کے سبب ہر طرف مہنگائی ہی مہنگائی ہے۔اور اشیاء خرد و نوش میں دن دگنا اور رات چوگنا اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ہماری صحت اسی رفتار سے گھٹتی جارہی ہے تو اسوقت ہمیں اپنی صحت برقرار رکھنے کے لئے ایک معیاری غذا کو اپنے معمول کا حصہ بنانا بہت ضروری ہے۔اور اگر ہم ایسا نہ کریں تو کسی بھی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔ لہذا اگر ہم روزانہ دو یا کم از کم ایک انڈہ بھی کھا لیں تو ہم اپنے بجٹ کو بھی توازن میں رکھ سکتے ہیں اور صحت کو بھی۔
ایک انڈہ ہمارے پورے دن کی Calcium, iron, and vitamin A کی ضرورت کوپورا کرتا ہے اور ساتھ ساتھ 11% protien بھی مل جاتا ہے۔ حقیقتا کوئی مرغی سونا کا انڈہ تو نہیں دیتی لیکن قدر و اہمیت کے لحاظ سے یہ انڈہ سونے سے کچھ کم بھی نہیں ہے۔ تو آج سے آپ سب اپنے گھروں میں ایک انڈہ کھانا اپنے معمول کا حصہ بنالیں۔ کیونکہ آپ کی صحت نہ صرف آپکے گھر و خاندان کے ليے بلکے سارے ملک کے ليے فائدے و نقصان کی وجہ بن سکتی ہے۔ اپنا خیال رکھیں
سید محمد مجتبٰی عباس زیدی
زیر تعلیم جامعہ کراچی شعبہ Physiology (Poultry Science)
Photo by Arisa Chattasa on Unsplash