Soch Ki Pukhtagi: Urdu Article by Asad Hayat
عنوان : سوچ کی طاقت
محمد اسد حیات خاں
“سوچ کی پختگی ہی آپ کو منفی سوچ اور غیر ضروری خیالات سے دور رکھتی ہے “
سوچ وہ لہر ہے جو آپ کے دماغ میں آتی ہے اگر اس میں شدت زیادہ ہو تو وہ حقیقت کا روپ دھار لیتی ہے۔ جو لوگ ہمیشہ مثبت سوچتے ہیں تو انکی زندگی مثبت چیزوں سے بھر جاتی ہے اور وہ ہر وقت کچھ بڑا کرنے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں اور یہ مثبت سوچ ان کو منزل تک پہنچا دیتی ہے۔ اور اگر یہی سوچ منفی ہو جائے تو انکی زندگی منفی سوچوں سے بھر جائے گی پھر وہ آہستہ آہستہ منفی لوگوں کی فہرست میں سر فہرست آنے کی جستجو میں لگ جاتے ہیں۔ در حقیقت مثبت بننے کے لئے منفی سوچ کو ختم کرنا ہوگا مثبت سوچ خود پیدا ہو جائے گی ۔ جیسے ایک انسان اگر جھوٹ سے بچتا ہے تو سچ زبان سے خود بخود نکلنے لگ پڑتا ہے ۔
مستقبل کے بارے میں پریشان نوجوان اگر مثبت طریقے اور مثبت سوچ کے ساتھ اپنے شوق کو ڈھونڈ لے اور اندر موجود خداداد صلاحیتوں اور مہارتوں کو پروان چڑھائے تو یقیناً یہ کتابی باتیں حقیقت کا روپ دھار سکتی ہیں ۔ ہر وقت تصور کرے کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ چکا ہے اور پھر ویسے ہی ایکٹ کرنے کی کوشش کرے اگر اس وقت عاجزی بڑھ گئی ہے تو آنکھ بند کرکے منزل کی طرف نکل پڑے کیونکہ وہ درست سمت کی جانب چل پڑا ہے ۔ پھر کہیں نہ کہیں قدرت بھی آپ کو وہ بنانے میں لگ جاتی ہے جو آپ بننا چاہتے ہیں۔ پھر آپ خود کے اندر تبدیلی محسوس کریں گےجوں جوں وقت گزرے گا آپ اپنی منزل کے قریب تر ہوتے چلے جائیں گے اس منظر کو دیکھ کر آپ کی سوچ اور طرزِ زندگی بلکل تبدیل ہو جائے گی ۔ پھر آپکی اپنی ایک دنیا ہو گی اور آپ خود اس دنیا کے بادشاہ ہوں گے تب آپ کو ایسے لگے گا کہ جیسے یہ سب خود بخود ہو گیا ہے ۔ جس طرح ایک گاڑی کھڑی ہو اور اس کا رخ اونچائی سے ڈھلوان کی طرف ہو وہ صرف ایک دھکے کی منتظر ہو جیسے ہی آپ نے دھکا لگایا اور وہ خود بخود چل پڑی ہو ۔ یہ سب اس مثبت سوچ کی وجہ سے ہوا ہے جسے آپ نے کبھی اپنی زندگی کا حصہ بنایا تھا ۔
ابتداء میں آپ کو مشکلات آ سکتی ہیں جیسا کہ جو آپ کرنا چاہیں وہ آپ کی امیدوں کے عین مطابق نہ ہو لیکن اس وقت آپ نے ثابت قدم رہنا ہے ۔ پھر جیسے جیسے آپ اس سمندر میں آتے چلے جائیں گے ڈوبتے چلے جائیں گے ۔ لیکن یہ ڈوبنا آپ کیلئے خطرناک نہیں ہو گا بلکہ یہ ڈوبنا آپ کا بیڑا ہمیشہ کے لیے پار لگا دے گا ۔ پھر وہ وقت آئے گا جب خدا بندے سے خود پوچھے گا کہ تیری رضا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔
اس وقت چند ایک باتوں کا خیال رکھنا پڑے گا کہ خود کا مقابلہ کسی سے نہیں کرنا بلکہ خود سے کرنا ہے اور خود کو چیلنج دینا ہے پھر وقت کے ساتھ ساتھ خود سے مقابلہ کرکے بہتر سے بہتر کی تلاش کرنی ہے۔ اور آپ جس انسان سے مقابلہ کرنے کا سوچ رہے ہیں آپ حقیقت میں اس سے بہت آگے نکل چکے ہیں ۔ فیصلہ آپ کا ہے کہ واپس جانا چاہتے ہیں یا اور آگے بڑھنے کے خواہش مند ہیں ۔