:::::::::::::::::: To the reverence of Word, which makes sacred the tip of a Pen :::::::::::::::::: :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: لفظ کی حرمت کے نام ، جو نوک ِ قلم پر احرام بندھتا ہے :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
Chalo Baith Ke Kissi Chorahe: Urdu Ghazal by Numan Ijaz
Chalo Baith Ke Kissi Chorahe: Urdu Ghazal by Numan Ijaz چلو بیٹھ کر کسی چوراہے پر اپنی داستان لکھیں جو گزری وہ کیسے گزری...
Emerging Iranian Star Sahar Ajdamsani releases single Dreamy World
The song “Dreamy World” was released with the poem and vocal of Sahar Ajdamsani and composing by Giovanni Amighetti. “Dreamy World” piece is...
Jo Baat Mere Dil Main Hai: Urdu Ghazal by Numan Ijaz
Jo Baat Mere Dil Main Hai: Urdu Ghazal by Numan Ijaz جو بات میرے دل میں ہے وہ بات تجھ سے کہوں کیسے اشعار...
Ziyadati: Urdu Afsana by Bakhtawar Qadir Shaikh
Ziyadati: Urdu Afsana by Bakhtawar Qadir Shaikh ثنا کا بابا فیکٹری پر کام کرتا تھا اور ان کی کمائی اتنی نہیں ہوتی تھی کے اس...
Baithne Jo Laga Mehfil Mein Yeh Gunahgaar: Urdu Ghazal by Numan Ijaz
Urdu Ghazal by Numan Ijaz بیٹھنے جو لگا اِک محفل میں یہ گناہگار کہنے لگے یہاں بیٹھے ہیں اہلِ عِلم جناب میں نے بھی...
Shauq and Jazba: The Story of Village Girl Hira: By Bakhtawar Qadir Shaikh
Shauq and Jazba: The Story of Village Girl Hira: Afsana By Bakhtawar Qadir Shaikh گاؤں میں سب ان پڑھ لوگ تھے مگر اسی گاؤں...
Sakhtiyaat Pas Sakhtiyaat Aur Hum: Urdu Article by Nadia Amber Lodhi
ساختیات پس ساختیات اور ہم ————————— اردو ادب میں نئے تنقیدی رجحانات وقت کی ضرورت تو ہیں لیکن یہ اردو ادب کے طالب علموں تک...
Tête-à-Tête with Sahar Ajdamsani: Iran’s emerging singer, writer and activist
Sahar Ajdamsani is an Iranian singer, poet, lyricist, photographer & writer. She is recipient of WILD sound award, a New York based poetry...
Chotte Nana: Life of Nazir Hussain Siddiqui
Chotte Nana: Life of Nazir Hussain Siddiqui Download PDF version of Chotte Nana Life of Nazir Hussain Siddiqui
Investors and stakeholders of petrochemicals Industries: By Fayyaz Ashfaq
Last month, Saudi Aramco announced the achievement of SABIC, cumulative the stake of downstream monies within the Saudi oil hulk’s assortment. By acquiring the...
Muhabbat Ki Tajarrat Main Khasara Kaun Dekhe: Ghazal by Jabbar Anjam
Muhabbat Ki Tajarrat Main Khasara Kaun Dekhe: Ghazal by Jabbar Anjam
Khowahir: A Short Film Story on Sacrifice of a Sister: By: Muhammad Ammar Saleem
A Short Film Story on Sacrifice of a Sister: By: Muhammad Ammar Saleem خواہر وقت ایک برساتی بادل کی مانند ہوتا ہے۔ یہ فرش...
Aaway ka Aawa: Urdu Article by Nadia Umber Lodhi
آوے کا آوا ——- مملکت خدادِ پاکستان کی کیا بات ہے –آوے کا آوا ہی بگڑاہوا ہے – بارش کا آنا عذاب ہے اور نا آنا بھی عذاب ہے – ذہنیمعذور چوروں کا منہ چڑانا دردناک موت کو دعوت دیناہے – ہاں بڑے چوروں کے لیے یہاں کھلی معافی ہے –اب چور تو ہر میدان میں ہیں –برینڈز کے نام پر لان کاجوڑا ہزاروں روپے میں بیچنے والے کیا ہیں – ناجائزمنافع کمانے والے کیا چور نہیں ہیں ؟تعلیمی اداروں کےنام پر ماں باپ کولوٹنےوالےکالجز،یونیورسٹیز ،اکیڈمیز اور اسکول کیا کررہے ہیں ؟ جن خواتین کی شادیاں نہیں ہو پاتیں وہ گلی محلے کےپرائیویٹ اسکولوں میں استانیاں لگ جاتی ہیں –ننھےکچے ذہنوں کی آبیاری ان ناخواندہ ہاتھوں میں دے دیجاتی ہے – پھر پرائیویٹ ایم –اے کر لیتی ہیں اورسرکاری اسکولوں میں نوکری حاصل کرلیتی ہیں یہاں تووارے نیارے ہوجاتے ہیں – پرائیوٹ اسکول والے کام لےلے کے ان کی گت بنا دیتے ہیں چنانچہ باقی زندگی یہآرام فر ماتی ہیں اور ماضی کی تھکن اتارتی ہیں – اب مہنگے پرائیویٹ اسکولوں والے فیسسز کے نام پربھاری رقم بٹورتے ہیں – پھر شام میں اکیڈمیز میںٹیوشن کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے – کالجز والے بھی کسی سے کم نہیں ہیں – ان کی اکیڈمیزانٹری ٹسٹ کی تیاری کے لیے موسم گرما کی چھٹییوںسے خوب فائدہ اٹھاتی ہیں – بچوں کے والدین چھٹیوںکی فیس ادا کرتے ہیں – اور بچے گھر میں ماؤں کا دماغکھاتے ہیں – آج کے بچوں کا اہم مسلۂ فوڈ چوزنگ بھیہے جو کہ ماؤں کے لیے ایک الگ درد سر ہے – اب کالجکے اسٹوڈنٹ تو گھر بیٹھے ہیں – انٹری ٹسٹ دینے والےجو کہ مستقبل کے ڈاکٹرز ہیں – خطیر رقم دے کر اناکیڈمیز میں داخلہ لیتے ہیں – دور دراز علاقوں کےرہائشی ہاسٹلوں کے اخراجات بھی سہتے ہیں –انٹریٹسٹ کی تیاری کروائی جاتی ہے پھر تین ماہ سولی پےلٹک کے انتظار کیا جاتا ہے – اب جن کو داخلہ مل گیا ان کا تو بیڑا پار ہوا – باقی کیاکریں ؟ یونیورسٹیز کے ایڈمیشن اور انٹری ٹسٹ تو جون جولائیاگست میں ہو چکے – ستمبر سے بی –ایس کی کلاسزشروع ہو گئی – اب یہ بچارے اگلے سمسٹر کا انتظار کریں گے – پاکستان میں سب سے منافع بخش کاروبار تعلیمی ادارےکا قیام ہے – اس کے لیے کسی ڈگری کی ضرورت نہیںہے بس پیسہ جیب میں ہو تو چاندی ہی چاندی ہے –اسکول کھولیے کالج بنائیے پرائیویٹ یونی ورسٹیسجائیے – پیسے کمائیں –مزے اڑائیں اس طریقے پر عمل کرکے آپ بلیک منی کو وہائٹ بھیکرسکتے ہیں اور اپنی جہالت کو بھی چھپا سکتے ہیں – یہ سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے –جس میںنقصان کا کوئی اندیشہ نہیں ہے – —- نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد
Meray Dhol Sipaahiya: Urdu Story by Muhammad Ammar Saleem
Meray Dhol Sipaahiya: Urdu Story by Muhammad Ammar Saleem آج بھی وہ حسبِ معمول سکول سے بھاگ آیا تھا۔ اسے روزانہ ہی سبق یاد...
Rattoo Totay: Urdu Article by Nadia Umber Lodhi
رٹو طوطے ———- پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے – اس تنزلی کا سب سےزیادہ شکار تعلیم کا میدان ہے –نصاب برسوں پرانا رائج ہے –وہی گھسے پٹے طریقے ہیں –یہاں گریڈذ اہم ہیں لہذارٹو طوطے کامیاب ہیں –شوقیہ پڑ ھنے والوں کو کسییونی ورسٹی میں داخلہ نہیں ملتا کیونکہ وہ رٹو طوطےنہیں ہوتے –یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان کی کوئی یونیورسٹی ورلڈ رینکنگ (بین الاقوامی یونی ورسٹیؤں کیلسٹ ) میں پہلے دس نمبروں میں اپنی جگہ نہیں بناسکی – طب کے میدان میں بھی یہ ہی حال ہے –کڑوروں روپےانٹری ٹسٹ کے ضمن میں کمایا جاتا ہے –ڈاکٹری کیڈگری لینے والوں کا میعار آج دنیا میں پست ترین ہے–ایک ریسرچ کے مطابق پاکستانی ڈاکٹرز کو مہنگا اورنکماترین قرار دیا جا چکا ہے –کیونکہ تعلیم کاروبار بنچکی ہے – پاکستانی یو نی ورسٹیؤں نے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیولپر انٹری ٹسٹ کے نام پر لاکھوں کی کمائی کو وطیرہ بنایاہوا ہے جب کہ یہ داخلہ صرف اپنی یونی ورسٹی کےسابقہ سٹوڈنٹس کو دیتے ہیں –یعنی اپنی کلاس کو ہیآگے لے کر جاتے ہیں پھر سفارشی امیدواروں کو بھی توداخلہ دینا ان کے فرائض میں شامل ہے – ہاں ! سفارشمگر وائس چانسلر کی ہونی چاہیے – انٹر ویو لسٹ میںچند گھنٹےکے بعد تین چار امیدوار مزید شامل کر دیےجاتے ہیں – پنسل سے نمبرنگ کی جاتی ہے –پھر نیچےوالے سفارشیوں کو لسٹ میں اوپر لایا جاتا ہے – اب رٹوطوطوں کی باری ہے –اے پلس گریڈ لینے والے یہ طالبعلم رٹے مار کے اے پلس گریڈ لے لیں گے لہٰذا ان کوانٹرو ویو میں صرف نام اور جی پی اے پوچھا جاتا ہے –لیجئے آگئی فرسٹ میریٹ لسٹ – کھچڑی زبان کے امیدواروں کی کھچڑی لسٹ تیار ہے –تخلیقی اور زرخیز ذہن کے مالک افراد کو یہ داخلہ نہیںدیں گے کیونکہ ذہانت ان کا معیار نہیں ہے – ان کا معیاران جیسے لکیر کے فقیر ہیں جن کے سامنے ان کےعلامہ ہونے کا پول نہ کھل سکے – –ایسے فارمولوں پر عمل کے باوجود ان کو ناکامی کاہی منہ دیکھنا پڑ تا ہے –آے دن ان نام نہاد جامعات جہاںتعلیم نہیں کاروبار کیا جاتا ہے –ان میں اعلی تعلیمیڈگریوں کے پروگرامز پر H E C کی طرف سے پابندیلگ جاتی ہے – دو تین سال کا عرصہ ان کا فیسوں کاکاروبار بند ہوجاتا ہے کیونکہ ان کے رٹو طوطے طالبعلم تھیسس اور کریڈٹ آورز مکمل نہیں کر پاۓ پھر یہسلسلہ دوبارہ جاری ہوجاتا ہے – رٹو طوطے ڈگری لے کر تعلیمی میدان میں استاد بھرتیہوجاتے ہیں –سنیر سبجیکٹ ٹیچر بن جاتے ہیں اور مزیدرٹو طوطے پیدا کرتے ہیں – ہر انسان جو دنیا سے لیتاہے وہی لوٹاتا ہے – سرکاری اسکولوں کے تعلیم یافتہاحساس کمتری کے مارے رٹو طوطوں سے جو انہوںنے سیکھا ہے وہی اگلی نسل کو منتقل کریں گے – یہاںنہ نظام بدلے گا نہ پاکستان سنورنے گا – جو انسان ہرمیدان میں ناکام ہوجاتا ہے وہ پاکستان میں استاد بن جاتاہے اور قوم کی تعمیر کا ٹھیکے دار بن جاتا ہے – جیسےاستاد ویسی قوم – پڑ ھے لکھے جاہلوں کی رٹو طوطا جماعت – یہ ہیںمستقبل کے معمار – نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد پاکستان