Niyaat: Islamic article by Khadija Sohail

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

آج نماز پڑھتے ہوۓ خیال آیا کتنی مشینی ہو گئ ہے ہماری زندگی,ایک لگی بندھی روٹین ہے اُس سے ہٹ کے ہم کچھ سوچتے ہی نہیں ہیں مثلاً اب نماز ہی کولےلیں, عربی ہماری زبان نہیں ہے اس لیے ہم نماز میں کیا پڑھ رہے ہیں ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں ہے اس لیے ہم اندازہ ہی نہیں کرسکتے کہ ہماری زبان سے ادا ہونے والے کلمات کتنے اہمیت کے حامل ہیں۔


آج میں تزکرہ کروں گی سورةفاتحہ کاجس سے قرآن پاک شروع ہوتا ہے۔سورة فاتحہ شروع ہوتی ہےاللہ کی تعریف سے اللہ فرماتے ہیں سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں (بےشک) ,آگے اللہ ہم جیسےانسانوں کو دلاسہ دے رہے ہیں کہ میں (اللہ) بہت مہربان اور ہمیشہ رحم کرنے والا ہوں۔اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی یاد کرایا کہ دنیا کی رنگینی میں کھو کر روز جزا کو نہ بھول جانا۔اس سے آگے دعا شروع ہوتی ہے جو سورة فاتحہ کے ذریعے انسان اللہ سے مانگتا ہے۔کہ اے اللہ ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

اور چلا ہم کو سیدھے راستے پر,راستہ ان کا جن پر تو نے(اللہ) انعام کیانہ ان کا جن پر غضب ہوااور نہ گمراہوں کا اسی لیے جب ہم سورة فاتحہ پڑھتے ہیں تو آمین ضرور کہتے ہیں۔اب میرے ذہن میں ایک سوال اُٹھتا ہے کہ اگر ایک انسان دن میں پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ سیدھے راستے پر نہ ہو لیکن ایسا ہوتا ہے نہ پانچ وقت نماز پرھنے والے بھی کبھی کبھار گمراہوں میں سے ہو سکتے ہیں

 

تو اس کا مطلب کہ زبان کے ساتھ اقرار کافی نہیں ہے نیت بھی ساتھ ہونی چاہیے۔اور نیت کب ساتھ ہوگی جب ہمیں مطلب پتہ ہو گا اُس کا جو ہم روز دن میں پانچ مرتبہ پڑھتے ہیں۔اللہ ہم سب کو ہدایت دےاور نماز بمع معنی قائم کرنے کی توفیق دے۔جزاک اللہ۔

– Khadija Sohail


sunset ghazal

You may also like...