Naya Saal, Naya Azam: Urdu Article by Junaid Zafar
نیا سال، نیا عزم
اس کائنات میں کوئی ایسا انسان نہیں جو خدا کی طرف سے کسی خاص تحفے سے نوازا نہ گیا ہو۔ جب انسان اس تحفے کو جان لیتا ہے تو اس کی زندگی میں معاشی استحکام پیدا ہو جاتا ہے۔ میں نے اپنی 6سالہ آسٹریلین پروفیشنل زندگی میں لوگوں کو صفائی کرکے یا گاڑیاں دھوکر بھی ملٹی ملینیئر(multimillionaire) بنتے دیکھا ہے۔ اس کی وجہ صرف اتنی ہے کہ ان لوگوں نے پہچان لیا اللہ نے انہیں کس تحفہ (فن) سے نوازا ہے۔ جب انسان کو زندگی کا 70فیصد وقت کام کرنے میں ہی گزارنا ہے تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ صرف ایسی ہی فیلڈ کو چنا جائے جس میں آپ کو خوشی ملے۔ مثلا اگر لوگوں کو آپ کی بات آسانی سے سمجھ آتی ہے تو آپ کو ٹیچنگ کرنی چاہیے۔ موجودہ نوکری کو چھوڑنے کی ہرگز ضرورت نہیں، مگرآن لاین(online) یا پارٹ ٹائم شروع تو کرنی چاہیے۔ زیادہ تر بوڑھے لوگوں کے پاس جب بیٹھا جاتا ہے تو ان کے پاس بہت سے پچھتاوے اکٹھے ہوتے ہیں کہ کاش وہ موقع ضائع نہ کرتا مگر تب تک وقت گزر چکا ہوتا ہے۔ اپنے بڑھاپے میں آپ کو یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ میں نے کم از کم کوشش بھی نہیں کی۔ جب ایک پرندہ کسی کمزور ٹہنی پر بیٹھتا ہے تو اس کو ٹہنی پر نہیں بلکہ اپنے پروں پر بھروسہ ہوتا ہے کہ اگر ٹہنی ٹوٹ گئی تو اس کے پَر اس کو گرنے نہیں دیں گے۔ ایک مسلمان کا پر اللہ تعالی کی ذات ہوتی ہے اس پر بھروسہ کرکے قدم اٹھا کر تو دیکھو۔ مگر واضح رہے کہ ملتا ہمیشہ اسی کو ہے جو دل سے ایمان لے کر آتا ہے کہ اللہ مجھے گرنے نہیں دے گا۔
میں حسن نثار کی اس تھیوری(theory) کا حامی ہوں کہ غریب اگر غریب ہے تو اس میں قدرت سمیت کسی کا کوئی قصور نہیں بلکہ غریبی بذات خود ایک نشہ ہے۔ یہ ایسا کہ جب چھٹیوں کے بعد نوکری یا سکول واپس آئو تو شروع کے دن عذاب لگتے ہیں مگر ہم نے خود کو ایڈجسٹ کرنا ہی ہوتا ہے مگر غریب اپنی غربت کو بے غیرتی اور ڈھٹائی سے کمائی کا ذریعہ بناتا ہے اس کے لئے کوئی ضروری نہیں کہ وہ محنت کرے اور رزق حلال کمائے۔ رزق حلال کا صرف یہ مطلب نہیں کہ آپ روز کام پر جاکر حاضری لگائیں بلکہ ضروری ہے کہ سوفیصد انرجی بھی اس میں صَرف کریں، تب ہی اپنی تنخواہ کو رزق حلال کہہ سکیں گے۔
جب مجھے آسٹریلیا میں تعلیم کے لیے آئے چند روز ہوئے تھے، جس سے بھی بات کرتا تھا تو جواب ملتا “isn’t in the list” ۔ بہت عرصہ تو سمجھ ہی نہیں آئی، جب تک میرے دوست Rowan نے باقاعدہ مجھے لسٹ دکھائی اور میں حیران تھا کہ یہ کون لوگ ہیں جو خود کو اتنا وقت دیتے ہیں۔ ہم پاکستانی تو پانچ منٹ بعد ہی محسوس کرتے ہیں کہ بہت وقت ضائع کر رہے ہیں۔ میں نے اس بات پر ریسرچ کی ہے کہ اسلام نے مسلمان کے لئے ضروری قرار دیا ہے کہ وہ خود کو وقت دے اور اپنا احتساب بھی کرے۔ ایک کامیاب امریکن انویسٹر Warren Buffet کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے میں دو دن صرف خود کو دیتا ہے اور ان دنوں میں وہ نا فون رکھتا ہے نہ کوئی کام کرتا ہے یہی اس کی کامیابی کا راز ہے۔ ہم اس نئے سال کے لیے کم از کم خود کو ہفتہ وار 2 گھنٹے تو دے ہی سکتے ہیں، کیونکہ میرے نزدیک دنیا کا کوئی بھی سکالر یا موٹی ویٹر motivator آپ کو اس وقت تک کامیابی کی طرف نہیں اکسا سکتا جب تک آپ خود کو موٹیویٹ motivate نہ کریں۔ انسان کا بہترین استاد وہ خود ہوتا ہے اور وہی سب سے بہتر فیصلہ لے سکتا ہے کیونکہ خود سے انسان کا کچھ چھپا ہوا نہیں ہوتا۔
اگر میرے کسی دوست کو نئے سال کے آغاز کے لئے میرا تیارکردہ RESOLUTIONS PLAN SAMPLE چاہیے تو نیچے کمنٹس میں ضرور لکھیں۔ یہ ایک Editable Excel file ہے جو آپ کے موبائل (Email, Online drives)میں ہر وقت موجود ہونی چاہیے۔ جہاں کمزور پڑنے لگیں آپکو یہ فائل کھول کر صرف پانچ منٹ دیکھنا ہوگا۔ میری گزارش ہے کہ جہاں انگریزوں کی اتنی چیزیں کاپی کی ہیں یہ بھی کی جائے کیونکہ آپ کی معاشی زندگی یقینا اس کی وجہ سے بہت بہتر ہوگی۔ آخر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ اس سال میں زندگی کا معیار بدلنے کے لئے اپنی شخصیت کا بدلنا بہت ضروری ہے، کیونکہ:
“Personality is the state of mind, Change of mindset is the change of life.”