Naa Bhi Chahoon: Urdu Ghazal by Mirza Fahad

Naa Bhi Chahoon: Urdu Ghazal by Mirza Fahad

 

نہ بھی چاہوں ، تکرار ہوئے جاتی ہے

اپنی طبع باعث ء آزار ہوئے جاتی ہے

تاریک شدہ کمرے سے وحشت تھی پہلے پہل

اب ضرورت ہے یہ ، درکار ہوئے جاتی ہے

وقت ء گریہ بھی تبسم ہے چہرے پہ ثبت

اپنی ہستی بھی اب ، فنکار ہوئے جاتی ہے

خال و خد پر مبنی ، عمارت خستہ

منہدم ہو رہی ہے ، مسمار ہوئے جاتی ہے

زندگی پر تھا بھروسہ ، مگر چند دن سے

یہ بھی کمبخت ، اغیار ہوئے جاتی ہے

میں نے پوچھا ہے محبت سے کئی بار میاں

“تو کیوں ہر بار ہی ، پرخار ہوئے جاتی ہے؟”

دست و گریبانی تلک بات گئی ، مسئلہ پہنچا

یہ محبت بھی “میرے یار” ، ہوئے جاتی ہے

جو ہے باذوق ، سمجھدار ، وہی سمجھے گا

داستاں طرز ء غزل ، اشعار ہوئے جاتی ہے

از مرزا فہد

 

sad love ghazal

You may also like...