Muhazib Insaan Ki Bunyaadi Ikhlaqiaat: Urdu Article by Asma Tariq
مہذب انسان کی بنیادی اخلاقیات – اسماء طارق گجرات
کچھ ایسی اخلاقیات پیش خدمت ہیں جو آپ کو مہذب دکھنے میں مدد دے سکتی ہیں.
اگر کوئی شخص اپکی کال نہیں اٹھاتا تو وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہیں، کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ کال مت کریں.
ادھار رقم لوگوں کو یاد دلانے سے پہلے ادا کردیں چاہے وہ 1 روپیہ ہو یا 1 کروڑ.
کسی کی دعوت دی ہو تو مینو پر مہنگی ڈش کا آڈر نہ دیں اور نہ ہی بہت سستی. دونوں صورتوں میں برا لگ سکتا ہے. بہتر تو یہ ہے کہ میزبان سے ہی کہہ دیں کہ آپ کے لئے کھانے کا آڈر دیں.
درمیان میں لوگوں کی بات مت کاٹیں، بات پوری ہونے کا انتظار کریں.
اگر آپ لطف اندوز ہونے یعنی مذاق کی غرض سے کسی کو تنگ کررے ہیں مگر وہ اسے انجوائے نہیں کر رہا تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں.
جب بھی کسی سے کوئی مدد لیں یا کوئی آپکی مدد کرے تو جوابا اسکا شکریہ ضرور ادا کریں۔
دوسروں کی تعریف ہمیشہ سب کے سامنے کریں اور تنقید ہمیںشہ تنہائی میں
دوسروں کے وزن یا جسم کے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے سے پرہیز کریں. یہ اگلے کی مرضی ہے وہ وزن کم کرنا چاہتا ہے یا نہیں. اگر وہ بات کرنا یا مشورہ لینا چاہے تو پھر کریں.
لوگوں کو فون چیک کرنا انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے. اگر کوئی شخص آپ کو فون پر کچھ دکھا رہا ہے تو سکرین آگے پیچھے مت کریں. آپ کو جانتے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں آگے پیچھے کیا چل رہا ہے
اگر کوئی آپ کو بتا رہا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس یا کسی ضروری کام سے کہیں جا رہا ہے، تو آپ نہیں پوچھنا چاہیے کہ کہاں اور کیوں جا رہا ہے. بس آپ اچھی صحت اور نیک تمناؤں کا اظہار کریں. اگر وہ بات کرنا یا مشورہ لینا چاہے تو پھر کریں.
عجیب و غریب سوالات سے پرہیز کریں جیسا کہ تو آپ کی شادی کب ہو رہی ہے. بچے کب کر رہے ہیں. تنخواہ کتنی ہے. گھر کیوں نہیں خریدا؟جب یہ آپ کا مسئلہ نہیں تو ایسے سوالات سے دوسروں کو پریشان نہیں کرنا چاہیے.
اپنے سے بعد میں آنے والوں کےلیے ہمیشہ دروازہ کھولیں. چاہیے وہ مرد ہو یا عورت ۔ اچھا اخلاق لازم چاہے آپ لمبے ہو چھوٹے ہو، مرد ہو عورت.
اگر آپ نے دوست کے ساتھ ٹرانسپورٹ لی ہے اور کرایہ اس نے ادا کیا ہے تو اگلی بار آپ ادا کر دیں.
ہر ایک مختلف نظریہ رکھنے کا حق حاصل ہے چاہے وہ سیاسی ہو یا مذہبی. انکا احترام کریں.
ایک کے عزت اور احترام لا معاملہ رکھیں چاہے وہ ایک سی او ہو یا ایک چوکیدار. دونوں کا احترام لازم ہے
براہ راست بات کرتے ہوئے فون اور دیگر اشیاء کی طرف نہ دیکھیں. اور دھیان سے سامنے والے کی بات سنیں.
جب تک آپ سے خود مشورہ نہ مانگا جائے، نہ دیں.
بہتر ہے کہ آپ اپنے کام سے کام رکھیں اور بلا اجازت کسی کے معاملات میں مداخلت نہ کری جب تک کہ آپکو دعوت نہ دی جائے۔
پاکستانیوں کے آدھے مسئلے اسی دن ختم ہو جائیں گے جب وہ یہ سوچنا چھوڑ دیں گے کہ
بشارت کے پاس کتنا پیسہ ہے؟
عظمی کہاں سے آ رہی ہے؟
رخسانہ کے بیٹے کے کتنے نمبر ہیں؟
رشید کی بیٹیوں کی شادی کیوں نہیں ہو رہی؟
مدثر کے گھر آجکل کون آ رہا ہے؟
عالیہ کا جوڑا کتنے کا ہے؟
نعمان شادی کب کر رہا ہے؟
عدیلہ کا کیا کوئی بیٹا نہیں ؟
راحیل آجکل بڑی نمازیں پڑھ رہا ہے؟
وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔
باقی آپ سب سمجھ دار ہیں