Muashra aur Adab: Urdu article by Isha Saima
معاشرہ اور ادب – عیشا صائمہ
جیسے فرد اور معاشرہ ایک دوسرے کے لئے ضروری ہیں. اور فرد معاشرے سے کٹ کر زندگی بسر نہیں کر سکتا. اسی طرح معاشرہ بھی افراد کے بغیر بے معنی ہے. انسان تنہا نہیں رہ سکتا. اسلئے دوسروں کے ساتھ مل کر رہنا اس کی فطرت میں شامل ہے. اور انسان اپنے اردگرد کے ماحول اپنی روایات کے مطابق زندگی بسر کرنے کا پابند ہے. اسی میں جب وہ اپنے اردگرد نا انصافی دیکھتا ہے یا کسی کی حق تلفی تو اپنے جذبات کا اظہار مختلف انداز میں کرتا ہے. اور یہ ہی جذبات اور ان کا اظہار ادب کہلاتا ہے.
ہم کہہ سکتے ہیں کہ ادب جذبات اور احساسات کا ایسا اظہار ہے. جسے انسان مختلف ادوار میں کرتے رہے ہیں.
یعنی انسان اپنےاردگرد ہونےوالےنامناسب حالات اور معاشرے میں ہونے والی نا انصافیوں کو محسوس کرتے ہوئے ان حالات اور مسائل کو اپنے اپنے انداز میں پیش کرتا رہا.یوں بہت سے ادیب اور شاعر سامنے آئے جنہوں نے اپنی شاعری اور نثر میں معاشرے کے مسائل کو نہ صرف لوگوں کے سامنے لایا. بلکہ اردو زبان کے فروغ کے لئے بھی اپنا کردار ادا کیا. جیسے جیسے معاشرے نے ترقی کی. ویسے ویسے نت نئ ایجادات، رویوں کے بدلنے، زندگی کو نئے انداز سے گزارنے کے طریقے بھی سامنے آئے. جسےان حساس لوگوں نے نہ صرف محسوس کیا. بلکہ باقی معاشرے پر اس کے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے اردو ادب میں بھی اس کا اظہار کیا.
اس لئے کہ قلم کار ہمیشہ وہی لکھتے ہیں جو وہ محسوس کرتے ہیں. اور ان کا یہ کہنا ہے. کہ معاشرے کےبدلتےتقاضوں، کا لوگوں کے رویوں، ان کی زندگیوں پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے. اور اس اثرکےتحت وہ مثبت یا منفی روئیے اپناتے ہیں.جس کا معاشرے پر بھی بہت گہرا اثر پڑتا ہے. دراصل انفرادی رویئے ملکراجتماعی رویئے کو جنم دیتے ہیں. اور معاشرے میں مثبت یا منفی تبدیلی رونما ہوتی ہے.
یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاشرے اور ادب کا ایک ایسا گہرا تعلق ہے. جسے الگ تصور نہیں کیا جا سکتا. یہ دونوں ایکدوسرے کے لئے ضروری ہیں. کیونکہ ادب معاشرے میں موجود لوگوں کی زندگیوں پر اثر ڈالتا ہے. اور خود زندگی کا اثر بھی قبول کرتا ہے. اور یہی چیز لوگوں کے روئیوں میں مثبت تبدیلی کے رجحان کو پیدا کر کے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے. اور پھر جب معاشرے میں مثبت تبدیلی رونما ہو کر روایت کی شکل اختیار کرتی ہے. جسے ادب اپنے اندر سمو کر ایک نئے رجحان نئے انداز میں پیش کرتا ہے.یوں اس نئے انداز،کو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے. ہر معاشرے
کا ادب ان کی روایات واقدار کے مطابق ہوتا ہے.ہمارا معاشرہ چونکہ اک اسلامی معاشرہ ہے. اس لئے ادب میں بھی اس چیز کو ہمیشہ مدنظر رکھا گیا. اور اسلامی معاشرے کی اقدار کو نئے رجحانات میں ضم کرنےکی بجائےاسلامی اصولوں اور روایات میں اسلامی معاشرے کا رنگ نمایاں نظر آیا.
تاکہ ایک ایسا ادب تخلیق ہو سکے جو جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ اسلامی خصوصیات کے ساتھ پروان چڑھ سکے.