Momin: Urdu Nazm by Abdullah Hanif
نظم: مومن (ساحر عبداللہ)
کبھی تھا علم و حکمت نیام و شمشیرِمومن
آج شعور میں دلربا کو الجھائے ہے مومن
کبھی جو معلم تھامومن صورتِ فیثاو بخاری
آج انھی کے فیض کو بھلائے ہے مومن
کبھی جو قرآن تھا قلب کے دہل جانے کا موجب
آج دُھنِ موسیقی پہ دل بہلائے ہے مومن
کبھی عرفانیت تھی اس کی خودی و خودداری
آج ابلیس کی دلالت کو اپنائے ہے مومن
نڈھال ہے ایماں ساحر اپنے ہی دیے گھاءو سے
قریب ہے کوچ کو مگر کہاں ہے مومن