Madagascar: Urdu research article by Ubaid Sahil

Madagascar: Urdu research article by Ubaid Sahil

مڈغاسکر (مشرقی افریقہ کا ایک ملک)

اگر آپ مشرقی افریقہ کو نقشے پر دیکھے تو موزمبیق کے مغربی جانب بحرالہند میں ایک جزیرہ ہے۔ یہ جزیرہ مڈغاسکر کے نام سے جانا جاتاہے۔مڈغاسکر کو دنیا کا چوتھا بڑا جزیرہ مانا جاتا ہے۔مڈغاسکر کے سرکاری زبان فرانسیسی اور مالاگاسی ہے۔یہ جزیرہ 88 ملین سال پہلے برصغیر سے علیحدہ ہوکر افریقہ کی طرف حرکت کر گیاتھا۔بعض مؤرخین کے مطابق اس جزیرے کا نام مارکوپولو نے رکھا تھا۔یہ ملک دنیا کے انتہائی پسماندہ اور انتہائی غربت کے شکار ممالک میں شمار ہوتاہے۔اس ملک کی %75 آبادی بین الاقوامی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔بین الاقوامی خط غربت 1.90 ڈالر یومیہ ہے۔یعنی یہاں کی %75 آبادی روزانہ 1.90 ڈالر سے بھی کم آمدنی کماتی ہے۔یہاں کے %85 گھربجلی جیسی نعمت سے محروم ہے۔ییاں ہر سال قدرتی حادثات بہت سارا نقصان پھیلاتے ہیں اور دوسری جانب اس جزیرے کے مشکلات میں ایک بڑا ہاتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کا بھی ہے۔جنگلات کے کٹائی اور بے دریغ زراعت کی بدولت یہاں کے بارانی جنگلات ختم ہونے کی قریب ہے۔یہاں کے بارانی جنگلات دنیا کے بڑے جنگلات میں سے ایک ہے۔غربت کا یہ عالم ہے کہ یہاں کے 5.7 ملین 18 سال سے کم عمر بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہے۔جن نوجوان اور معصوم بچوں نے مڈغاسکر کا مستقبل تعمیر کرنا ہے وہ بچے پیدائیش کے وقت سے ہی غربت کے زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔

مڈغاسکر کے دو چیزیں دنیا بھر میں مشہور ہے۔ایک باؤباب درخت (Baobab)اور دوسرا لیمور(Lemurs) یعنی لنگور۔(بہتر طور پر ان کو سمجھنے کیلیے آپ انٹرنیٹ پر ان کے تصاویر یا ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں)

leon-pauleikhoff-OkY3x_09CxQ-unsplash

 

باؤباب درخت

یہ عجیب و غریب اور لمبا درخت اکثر 30 میٹر تک بھی لمبا ہوجاتا ہے۔یہ درخت اپنی جسامت کے لحاظ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔یہ درخت خشک علاقوں میں اگتا ہے جہاں اس درخت کے اندر ہزاروں لیٹر کے مقدار میں پانی جمع کیا جاسکتا ہے۔اس درخت کا تنا زمین کے اوپر کھوکھلا ہوتاہے جس میں پانی ذخیرہ کرنے کی غرض سے رکھ دیا جاتا ہے۔حتی کہ بعض مرتبہ غربت کے شکار لوگ اس گھر کے کھوکھلے تنے کو ہی گھر کے طور پر استعمال کرکے بسیرا ڈالتے ہیں۔اس درخت کے کئی سارے اقسام ہے جو افریقہ کے علاوہ ایشیا اور آسٹریلیا میں بھی اگتے ہیں لیکن مڈغاسکر کے جزیرے میں اس درخت کے چھ اقسام ہائے جاتے ہیں۔ماحولیاتی تبدیلیوں اور جنگلات کی کٹائی کی بدولت یہ درخت مسلسل کم ہورہاہے اور مستقبل قریب میں شاید مڈغاسکر کے جزیرے سے ختم ہوجائے۔

لنگور

بندر کا یہ قسم پوری دنیا میں صرف افریقی جزیرے مڈغاسکر میں پائے جاتے ہیں۔یہاں اس بندر کے تقریبا 106 معلوم اقسام اب تک دریافت ہوچکے ہیں۔ان بندروں کے تمام اقسام معدومیت کا شکار ہے اور ایک ایک کرکے مڈغاسکر کے جنگلات سے ختم ہورہے ہیں۔ان لنگوروں کے خاتمے کے وجوہات میں ماحولیاتی تبدیلیاں,جنگلات کی کٹائی اور انسانی سرگرمیاں شامل ہیں۔ان بندروں کے چھوٹے آنکھ اور لمبی دم ان کو پوری دنیا میں مشہور کرتے ہیں۔دو ہزار سال پہلے جب پہلے انسان اس جزیرے پر پہنچے تو یہاں گوریلوں جتنی جسامت کے لنگور پائے جاتے تھے۔جو کہ بعد میں انسانی سرگرمیوں کے سسب ختم ہوگئے۔لنگروں کا سب سے چھوٹا قسم ماؤس لیمر (Mouse Lemure) کا وزن صرف 30 گرام ہوتاہے۔جبکہ Indri نامی لنگور کے قسم کا وزن 9 کلوگرام تک ہوتاہے۔یہ لنگور زیادہ تر بارانی جنگلات کو اپنا مسکن بناتے ہیں۔لنگوروں میں بھی تین اقسام بہت زیادہ مشہور ہے۔آئی آئی لیمر Aye) Aye lemure) اپنی بڑی گول آنکھوں اور لمبی درمیانی انگلی کی وجہ سے مشہور ہے جس انگلی سے یہ لنگور درختوں کے سوراخوں کے اندر سے اپنا خوراک نکالتے ہیں۔دوسرا مشہور قسم ( dancing Sifaka) ہے جو کہ اپنے چلنے کے انداز کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔لنگوروں کا یہ قسم گھنے جنگلات میں رہتے اور درختوں کے شاخوں سے اچھل کود کر چلتے لیکن چونکہ اب مڈغاسکر میں درخت کٹائی کی وجہ سے کم ہوئے ہیں اس لئے ان لنگوروں کو زمین پر چلنا پڑتا ہے جس کے یہ عادی نہیں۔اس لئے مجبورا یہ لنگور ایک عجیب ناچنے کے انداز میں چلتے ہیں۔تیسرا قسم ماؤس لیمور ہے۔اس لنگور کی جسامت اور قدامت تقریبا ایک چوہے جتنی ہوتی ہے اس لئے اسے ماؤس لیمر کا نام دیا گیا ہے۔اور یہ لنگور دنیا کے تمام بندروں کے اقسام میں سب سے چھوٹا بندر ہے۔

Display photo by Leon Pauleikhoff on Unsplash

 

 

You may also like...