Kis Ke Agay Sajda Karoon: Ghazal by Abdul Salam Dawar
Kis Ke Agay Sajda Karoon: Ghazal by Abdul Salam Dawar
چلو آج پھر قلم اٹھاتے ہیں
سوئی ہوئی قوم آج جگاتے ہیں
نیند سے بیداری لازمی ہے
آج ایک نئی صبح لیکر آتے ہیں
خود سے خودمختار بنتا ہے
قلم سے کردار بنتا ہے
کیا میں خود مختار ہوں؟
آج یہی ایک سوال بنتا ہے
دن دیہاڑیوں میں گزر جاتے ہیں
رات خیالوں میں میں گزر جاتا ہیں
یہی میرا معمول ہے
یوں لیل ونہار گزر جاتے ہیں
سوچتا نہیں کہ میں کون ہوں؟ کیا ہوں؟
کیوں پیدا کیا اس رب نے؟
اس کا بھی تو جواب بنتا ہے
آج اپنا بھی تو حساب بنتا ہے
کیا کروں، کیا نا کروں
کس کے آگے سجدہ کروں؟
عشق کروں! وفا کروں!
یا بے وفا رہوں! جفا کروں!
جفا کروں، بدنام بن جاؤں
وفا کروں، غلام بن جاؤں
اٹھایا تھا قلم جوابوں کے لیے
سوال بن گئیں کتابوں کے لیے