Khawaab: Nazm by Amber Inam
Khawaab: Urdu Nazm by Amber Inam
نظم
زمانے کے لرزتے ہاتھوں میں
خوابوں کی کوئی کتاب مت دینا
وہ بکھر جائے گی
وہ اُجڑ جائے گی
اُس میں ہیں خواب پاک دھرتی کے
محبت و امن کی فضاؤں کے
اُڑتی پھرتی فاختاؤں کے
پُرسکون جھیل جھرنوں کے
شرم و حیا کے لبادوں کے
کچھ اور لفظ ہیں اُس کتاب میں
دین و قوم کے حسیں نصاب میں
کوئی حرفِ ندامت
کسی ضمیر کو جھنجھوڑتا بھی نہیں
یہ اِحساس با خدا
میرے دامن کو چھوڑتا بھی نہیں
وہ زرتار کا بُنا آنچل
آج پاؤں کی دھول بَن بیٹھا
ظلمِ داستاں کو سہہ جانا
اب ہماری ہی بھول بَن بیٹھا
وہ پوشاک جو بے داغ تھی
اب لہو رنگ ہو گئی گویا
داستاں اُس پاک دھرتی کی
اب ختم ہو گئی گویا
بتلاؤ کس طرح سے کہہ دیں
زمانے کے لرزتے ہاتھوں میں
خوابوں کی کتاب دے ڈالو
یہ قیمتی نصاب دے ڈالو
امبر انعام
Photo by averie woodard on Unsplash