Khataakaar Hoon: Ghazal by Ahmad Zeeshan
Khataakaar Hoon: Ghazal by Ahmad Zeeshan
خطاکار ہوں میں بس اک کرم ہو
موت جو آئے سامنے صنم ہو
قبول کر چکا ہے دل ترک الفت کو
تم پاس نہیں جب تو کس چیز کا بھرم ہو
دے لطف جب جفائے محبوب تو ایسی زندگی کو
سو بار موت آئے ، سو بار جنم ہو
تمہارے عشق میں مدہوش میں یوں ہی نہیں ہوں
تم ایسا زخم دیتے ہو نہ جس کی مرہم ہو
دل لے کر مفت کھلونے کو بے کار کہتے ہو
پھر سینے میں دھڑکتے پتھر کو کس بات کی شرم ہو
سنبھال کر رکھیو سب غموں کو ذی شاں
تجھے محشر میں لگی عدالت کی قسم ہو