Khalq: Urdu Nazm by Hareem Zamani
Khalq: Urdu Nazm by Hareem Zamani
خلق
کوہ قراقرم پر اترتی اک مہر بلب شام
کہنہ صدیوں کا سرمئ فسوں اوڑھے
بھربھری ریت میں جذب ہو رہی ہے
دیو قامت پربتوں کے دم بستہ حصار میں
اک قدیم دریا اچھوتی لے میں بہہ رہا ہے
زمین کے سینے سے پھوٹتا، ازل سے جاری
دریائے سندھ !
کتنی ہی طویل مسافتوں کی خاک چھانتا
کہیں سورج کی تمازت میں نہایا ہوا
کہیں چاندنی میں دھلا ہو
بہتا ہوا نور…
اک اُلوہی رمز کو اپنے سینے میں چھپائے
جانے کب سے موجِ رواں ہے
رمز…. تخلیق کن کا
کہ پانی زندگی ہی تو ہے
وہ زندگی جو قلزم میں مدغم ہو کر ابدی سانسیں لیتی ہے
جس کے پردہ خفی سے
للؤ للؤ والمرجان کا ظہور اک تسلسل سے جاری ہے
پر قراقرم کے پہاڑ روئیدگی سے نا آشنا ہیں
بانجھ ہوں گویا
جن کا دامن صدیوں سے شاید بنجر ہے
ہر سو ہُو کا عالم ہے
مگر اس ویرانے میں اک طمطراق بھی ہے
شاہراہ ریشم کی روح پرور خاموشی میں
گویا لاتعداد مجرد سادھو، سر جوڑے، دھول میں اٹے
الصّمد کی پوشاک اوڑھ کر
برسوں کی ریاضت و مشاہدہ میں مشغول ہوں
شام کے ملگجے اندھیرے میں
جب آفاق عالم کی آنکھ کھلتی ہے
تو لا تعداد روشنیاں اک غیر مرئ نقطے سے جھانکتی
ان سادھوؤں کے وجود میں اترتی ہیں
تیرگی مٹاتی ہوئ.. راہ دکھلاتی ہوئ روشنیاں
اپنے وجود پہ پڑتے شگافوں سے بے نیاز
یہ درویش صفت چٹانیں خضر راہ بن کر
جانے کتنے ہی راہ نوردوں کو
منزل کا راستہ دیتی ہیں
انسان اور پہاڑ کے مابین اک روحانی ربط ہے
پہاڑوں کی آغوش میں الہام نازل ہوتے ہیں
پہاڑوں میں الوہیت ہے
اور انسان روح کا متلاشی