Kamray Mein Atay Hi: Urdu Nazm by Asma Tariq
Kamray Mein Atay Hi: Urdu Nazm by Asma Tariq
کمرے میں آتے ہی
پہلی نظر تمہاری تصویر پر پڑتی ہے
گویا کہ تم آج بھی
نظر رکھے ہوئے ہو
یاد ہیں اج بھی مجھے
وہ تمہاری بے وجہ کی بےجا فکریں
اور میرا یونہی لاپروائی برتنا
تمہاری نادانیوں پر مگر
اکیلے میں خوب ہنستا تھا
تمہیں ستانا کتنا اچھا لگتا تھا
پھر تمہارا خفا ہونا
اور میرا منانا
سب کتنا مکمل تھا
ویسے تم کتنی جھوٹی تھی نہ
کیسے کہا کرتی تھی
جب تم بابے بن جاو گے
بال سفید ہو جائیں گے
دانت گر جائیں گے
بات کرو گے تو
لڑکھڑاو گے
چلنے لگو گے تو
تھک جاو گے
جب بچے بڑے ہو جائیں گے
اپنی اپنی زندگی میں مصروف ہو جائیں گے
کہاں ہمارے لیے وقت نکال پائیں گے
پر ہم نہ ساتھ رہیں گے
اک دوجے کا سہارا بنے گے
کتنا مزہ آئے گا نہ
جب ہم دوست بنے گے
میں تمہیں اپنی کہانیاں سناوں گی
تم مجھے اپنے قصے سنانا
اور دیکھنا پتا ہی نہیں چلے گا
کیسے ہاتھ تھامے
زندگی کا یہ سفر یوں کٹ جائے گا
کتنی جھوٹی تھی نہ تم
چھوڑ کے چلی گئی نہ
ویسے اتنی جلدی کیا تھی
تمہیں جانے کی
دیکھو اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں
بابا بن گیا ہوں
بچے بھی بڑے ہو گئے ہیں
بہت مصروف ہو گئے ہیں
بال سفید
اور اب تو چلا بھی نہیں جاتا
اپنی لڑکھڑاتی زبان سے
آوازیں دیتا رہتا ہوں
پکارتا رہتا ہوں
مگر کوئی سنتا ہی نہیں
ویسے اب تم بھی تو نہیں سنتی
میں تو کب سے انتظار میں تھا
مگر تم ہو کہ کب کی جا چکی ہو
میرے گمان کی حد سے بھی
کہیں بہت دور
جہاں سے چاہتے ہوئے بھی
لوٹ نہیں سکتے
ویسے کتنی جھوٹی تھی تم
اسماء طارق
Reproduced with permission of author. Asma Tariq’s contributions may also be published on other online papers.