Janwaron Mein Shaadi Biyah Ki Ramain: By Ubaid Sahil
جانوروں میں شادی بیاہ کی رسمیں | عبید ساحل
صرف انسان ہی نہیں بلکہ تام جاندار اللہ تعالی نے جوڑوں کی شکل میں پیدا کیں ہیں۔اور اپنی نسل بڑھانے کیلیے صرف اسان ہی نہیں بلکہ تمام جاندار جوڑوں یا گروپوں کی شکل میں زندگی گزارتے ہیں۔افزائش نسل کیلیے مخلوقات کا جنسی عمل سے گزرنا ایک فطری عمل ہے۔مختلف جاندار مختلف طریقوں سے افزائش نسل کیلیے جنسی عمل کو اختیار کرتے ہیں۔جس طرح انسانوں میں شادی بیاہ کی رسمیں ہوتی ہیں۔اسی طرح مختلف جاندار مختلف طریقوں سے اپنے جوڑے کو جنسی عمل کیلیے راضی کرتے ہیں۔آج ہم کچھ ایسے ہی جانداروں کے عجیب جنسی رسومات کے بارے میں جانیں گے۔
مور پرندوں میں سب سے خوبصورت پرندہ شمار ہوتا ہے۔مور ماداؤوں کو اپنی طرف راغب کرنے کیلیے اپنی لمبی دم کا استعمال کرتا ہے۔مور کی دم ہی مور کی قسمت پر انحصار کرتی ہے۔مور اپنی دم کو زیادہ لمبی اور خوبصورت بنانے کیلیے مختلف طریقے آزماتے ہیں۔جب میٹنگ سیزن شروع ہوجائے تو مور جہاں مادائیں دیکھتا ہے وہاں ان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلیے اپنی دم کھول کر پھیلاتا ہے اور ان کی توجہ حاصل کرنے کیلیے کچھ ایسے پوز بناتا ہے جس پہ مادائیں فدا ہوجائیں۔۔ماداؤں کو منانے کیلیے مور اپنی دم سورج کی روشنی کے زاویے سے کچھ اس طرح کھولتا ہے کہ دم میں موجود خوبصورت ڈیزائینز جیسے آنکھ کے شکل کے ڈیزائین مادہ کو سورج کی روشنی میں بہت چمکیلے لگے جس سے مادا متاثر ہوجائے۔لیکن یہاں کھیل ہوتی ہے مقابلے کی کیونکہ بہت سارے مور ایک ساتھ جمع ہو کر ماداؤں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں
پھر ماداؤں کو ان سب میں جس کی دم سب سے خوبصورت لگے وہ اس کے پاس چلی جاتیں ہیں۔ایک ہی وقت میں ایک نر مور کے پاس زیادہ سے زیادہ پانچ مادائیں بھی جاتی ہیں۔اور جن موروں کی دم دوسروے موروں کی نسبت خوبصورت نہیں ہوتی وہ دوسری ماداؤں کو متوجہ کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔اپنی ماداؤں کو تحفظ فراہم کرنے کیلیے نر مور اپنا ایک مخصوص علاقہ چنتے ہہں جہاں کسی دوسرے نر مور کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی۔غیر قانونی نروں کے داخلے کی صورت میں نر دوسرے نروں کو لڑائی جھگڑے کے ذریعے بھگا کر اپنے علاقے کا تحفظ کرتے ہیں۔
وسطی امریکہ کا ملک پانامہ تقریبا 200 اقسام کے مینڈکوں کا گھر ہے۔مینڈکوں کیلیے یہ ملک جنت سے کم نہیں۔یہاں کے جنگلات میں مینڈکوں کی بہتات ہیں۔انہیں مینڈکوں میں گلاس فراگ یعنی ٹرانسپیرینٹ مینڈک بھی شامل ہیں۔برساتی موسم کے آغاز کے ساتھ مینڈکوں کا میٹنگ سیزن شروع ہوتاہے۔بارشوں کے آغاز میں مینڈک اپنے بلوں سے نکل کر مادہ مینڈکوں کو متوجہ کرنے کیلیے مخصوص آوازوں کا استعمال کرتے ہیں۔مادہ ان آوازوں کا پیچھا کرتے ہوئے نر تک پہنچ جاتی ہے۔مادہ انڈے دینے کیلیے بڑی مقدار میں پانی پیتی ہے تاکہ جسم سے انڈوں کا اخراج آسانی سے ہوسکے۔اس کے بعد نر ان انڈوں کو اپنی پچھلی ٹانگوں سے پکڑ کر ان کو افزائیش کیلیے تیار کرتا ہے۔اگلے دو ہفتوں تک نر اور مادہ دونوں ان انڈوں کا خیال رکھتے ہیں۔
فلیمنگو (Flamingo) یا جسے لال سر کہاں جاتا ہے ایک لمبی گردن اور لمبی ٹانگوں والا راج ہنس جیسا پرندہ ہوتا ہے۔یہ پرندے اپنے ہم سفر کو متوجہ کرنے کیلیے گروپ ڈانس کرتے ہیں۔ایک گروپ میں دس سے لیکر سینکڑوں تک فلیمنگوز اکھٹے ہوتے ہیں اور ایک ساتھ اپنے لمبی گردن کو مختلف زاویوں سے ڈانس کی شکل میں گھماتے ہیں۔اور ان حرکتوں سے دوسرے فلیمنگوز کو متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جب فلیمنگوز کی جوڑیاں بن جائیں تو وہ پھر پوری زندگی ایک ساتھ رہتے ہیں۔
آسٹریلیا کے زرخیز میدانوں میں پائے جانے والے آسٹریلیا کے قومی جانور کینگرو اپنی زندگی گروہس کی شکل میں گزارتے ہیں۔ہر سال افزائیش نسل کے سیزن میں ان کینگروز کے گروپس میں عجیب لڑائی جھگڑے کا سماں ہوتا ہے۔گروپ میں موجود نر کینگرو ماداؤوں کے جسم کو سونگھ کر ایک خاص مہک کے ذریعے ان کی بلوغت کا اندازہ لگاتے ہیں۔جب نر ایسے ماداؤوں کو ڈھونڈ نکالتے ہیں تو ان کا خیال رکھنا شروع کردیتے ہیں تاکہ کوئی دوسرا نر ان کے قریب نہ آسکے۔ان کینگروز میں ماداؤوں کو پانے کی قسمت کا انحصار طاقتور جسم پر ہوتا ہے۔کیونکہ ان ماداؤوں کو حاصل کرنے کیلیے بہت سارے نر کینگروز میدان میں اترتے ہیں۔اور پھر ماداؤوں کو حاصل کرنے کیلیے لڑائی شروع ہوجاتی ہیں۔لڑائی میں کینگروزپچھلی ٹانگوں پر کھڑے ہوکر ایک دوسرے پر حملہ کرتے ہیں۔جسم کے مختلف حصوں پر ٹانگوں کی مدد سے اچھل کر ککس مارے جاتے ہیں۔ان بڑے کینگروز کے لڑائی کے دوران چھوٹے کینگروز بھی انہیں دیکھ کر لڑائی کے داؤ پیچ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔بڑے کینگروز کے لڑائی کے دوران مادائیں گھیرا ڈال کر ان کا مقابلہ دیکھتی ہیں۔اور آخر میں جو کینگرو سب پہ بھاری پڑ جائے مادائیں اسے چنتی ہیں۔اور یوں کینگروز میں طاقت قسمت کا شاخسانہ ہوتی ہے۔
Photo courtesy of Paolo Nicolello on Unsplash