ان بارشوں کے موسم میں کبھی جو بھیگو تو اتنا یاد رکھنا
ہے منتظر ابھی بھی اس جہاں میں تمہارا کوٸی
کبھی جو بوند برسے بارش کی تمہارے چہرے پہ
رکھنا یاد اتنا ہے آنسوں کا بھی حساب کوٸی
رات بھر کالی گھٹا کا جھونکا جو گزرے تمہاری روح سے
رکھنا یاد اتنا ہے کوٸی چاند ابھی بھی طلبگار تمہارا
کبھی جو لمحے بھر کو تھک جاٶ اس ٹھنڈے پانی کے آنچل میں
رکھنا یاد اتنا تھا کوٸی جو تڑپا تھا اس رات سردی کے عالم میں
تمہیں یاد ہو یہ نہ ان بیتے لمحوں کی کہانی
رکھنا یاد اتنا یہ بارشیں کہاں بھول پاتی ہیں تمہیں۔