Gulabon Ki Yeh Basti: Nazm by Shams Raja
Gulabon Ki Yeh Basti: Nazm by Shams Raja
گلابوں کی یہ بستی ہے مگر کانٹے بھی یاں پر ہیں
ہمیں جو چاہتے تھے لوگ جانے اب کہاں پر ہیں
عجب کاریگری سی ہے عجب قدرت دکھائی دی
بہاروں کے نشاں اب تو نظر آتے خزاں پر ہیں
کہ مدّت ہو گئی اِن کو یہاں کے یہ مقامی ہیں
غموں کو نہ اجاڑو یوں یہ رہتے ہی یہاں پر ہیں
غریبی نے سبھی بچوں کے بستے چھین ڈالے ہیں
جو چھالے ہم کو پڑنے تھے وہ دستِ ناتواں پر ہیں
کہ والد جب تباہی کر چکا ہوتا ہے بچوں کی
تو والد ہی یہ کہتا ہے کہ بیٹے اپنی ماں پر ہیں
عجب فطرت زمیں کے ان گھمنڈی خاکیوں کی ہے
ہوئے پیدا زمیں پر ہیں تو چلتے آسماں پر ہیں
تلاشو گر کہیں ہم کو تو بس اتنا سمجھ لینا
جہاں پر تم نے کھویا تھا کھڑے اب بھی وہاں پر ہیں
حقیقت ہے بھری دنیا میں میرا کچھ نہیں ناسؔق
سخن کل جو لکھے میں نے وہ اب کس کی زباں پر ہیں
شمس المحمود ناسؔق