2023 Pakistani Education Policy: Urdu Article by Irum Masood Malik
2023 Pakistani Education Policy: Urdu Article by Irum Masood Malik شرح خواندگی کم کرنے کے لیے حکومت کا زبردست قدم گزشتہ روز لیے...
2023 Pakistani Education Policy: Urdu Article by Irum Masood Malik شرح خواندگی کم کرنے کے لیے حکومت کا زبردست قدم گزشتہ روز لیے...
We and Our Educational System: By Sadaf Naz Education plays a crucial role in making any nation strong. If you are providing quality education...
سوال تربیت کا کیا آپ کے والدین نے آپ کی یہی تربیت کی ہے؟ یہ جملہ ہم سب نے زندگی کے کسی نا کسی...
Bachon Ki Zehni Silahayatain: Urdu Article by Tuba Chaudhary “بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی ترویج اور توقعات کی نئی تشریع” ہمارے معاشرے میں...
English & Urdu Languages in Pakistan: By Kamal Raza In Pakistan, the English language is under fire, and people have a very strange point of...
The Pros and Cons of Online Classes: By Hira Munir In this modern age there are many facilities regarding online studies, Going to college...
Education 4.0: Research Article on Education: By Kanwal Gul Are our children ready for future jobs/businesses that do not exist yet, or are we teaching...
What can we do to improve education and learning? – By Zunaira Waheed Educators and Policymakers have been searching for the answer to this question...
On Improving Speech and Pronunciation: By Ramsha Maryyam Language production is an interesting phenomenon. The way through which various words are articulated by native speakers...
English Language: As a Tool of Progression – By Ramsha Maryyam [ Kinnaird College for Women] Language is a tool through which we are able...
Exploited ignorance and the need for political education: Article by Daud Ali Kharal In an effort to organize human communities for their better efficiency and...
Sindh Board Exams aur Naql: Urdu Article by Romaisa Hussain سندھ میں کورونا کی وجہ سے ایک سال کے بعد بورڈ کے امتحانات کا آغاز...
Be-Shakil Rahbar Chuppay Hain Raahzan: Urdu Article by Muneeba Rasikh بشکلِ راہبر چُھپے ہیں راہزن ٹھیک کام کو ٹھیک وقت پر ٹھیک طریقے سے...
6 Most Beautiful College Campuses in Pakistan John Keats very right said, “A Thing of Beauty is Joy Forever ” One just can’t ignore the...
The flip side of Online Examinations during Coronavirus تحریر : مریم عباس راولپنڈی کرونا وائرس کا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لینا ،...
Economic and Political Governance in Pakistan in 2021: By Raza Rumi Pakistan’s governance remains an enigma for most observers. Beset by serious security challenges and...
نجی اداروں کے اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ – رومائسہ حسین اساتذہ جو کہ وطنِ عزیز کی ریڑھ کی ہڈی ہیں کسی بھی قوم کی...
The lack of vernacular education in Pakistan tends to have disastrous effects on the psyche of an infant. Children in Pakistan get exposed to learning...
Top Skills You Need in 2020: By Asma Tariq This is the age of data,where the strongest has the largest amount of data and knows how...
Before the new academic year begins in September, newspapers are full of ads for admissions to ‘A’ and ‘O’ level classes. Each year more and...
Bullying or harassing is a significant issue that is knowledgeable about different schools the world over. It is characterized as rehashed demonstrations of hostility by...
آوے کا آوا ——- مملکت خدادِ پاکستان کی کیا بات ہے –آوے کا آوا ہی بگڑاہوا ہے – بارش کا آنا عذاب ہے اور نا آنا بھی عذاب ہے – ذہنیمعذور چوروں کا منہ چڑانا دردناک موت کو دعوت دیناہے – ہاں بڑے چوروں کے لیے یہاں کھلی معافی ہے –اب چور تو ہر میدان میں ہیں –برینڈز کے نام پر لان کاجوڑا ہزاروں روپے میں بیچنے والے کیا ہیں – ناجائزمنافع کمانے والے کیا چور نہیں ہیں ؟تعلیمی اداروں کےنام پر ماں باپ کولوٹنےوالےکالجز،یونیورسٹیز ،اکیڈمیز اور اسکول کیا کررہے ہیں ؟ جن خواتین کی شادیاں نہیں ہو پاتیں وہ گلی محلے کےپرائیویٹ اسکولوں میں استانیاں لگ جاتی ہیں –ننھےکچے ذہنوں کی آبیاری ان ناخواندہ ہاتھوں میں دے دیجاتی ہے – پھر پرائیویٹ ایم –اے کر لیتی ہیں اورسرکاری اسکولوں میں نوکری حاصل کرلیتی ہیں یہاں تووارے نیارے ہوجاتے ہیں – پرائیوٹ اسکول والے کام لےلے کے ان کی گت بنا دیتے ہیں چنانچہ باقی زندگی یہآرام فر ماتی ہیں اور ماضی کی تھکن اتارتی ہیں – اب مہنگے پرائیویٹ اسکولوں والے فیسسز کے نام پربھاری رقم بٹورتے ہیں – پھر شام میں اکیڈمیز میںٹیوشن کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے – کالجز والے بھی کسی سے کم نہیں ہیں – ان کی اکیڈمیزانٹری ٹسٹ کی تیاری کے لیے موسم گرما کی چھٹییوںسے خوب فائدہ اٹھاتی ہیں – بچوں کے والدین چھٹیوںکی فیس ادا کرتے ہیں – اور بچے گھر میں ماؤں کا دماغکھاتے ہیں – آج کے بچوں کا اہم مسلۂ فوڈ چوزنگ بھیہے جو کہ ماؤں کے لیے ایک الگ درد سر ہے – اب کالجکے اسٹوڈنٹ تو گھر بیٹھے ہیں – انٹری ٹسٹ دینے والےجو کہ مستقبل کے ڈاکٹرز ہیں – خطیر رقم دے کر اناکیڈمیز میں داخلہ لیتے ہیں – دور دراز علاقوں کےرہائشی ہاسٹلوں کے اخراجات بھی سہتے ہیں –انٹریٹسٹ کی تیاری کروائی جاتی ہے پھر تین ماہ سولی پےلٹک کے انتظار کیا جاتا ہے – اب جن کو داخلہ مل گیا ان کا تو بیڑا پار ہوا – باقی کیاکریں ؟ یونیورسٹیز کے ایڈمیشن اور انٹری ٹسٹ تو جون جولائیاگست میں ہو چکے – ستمبر سے بی –ایس کی کلاسزشروع ہو گئی – اب یہ بچارے اگلے سمسٹر کا انتظار کریں گے – پاکستان میں سب سے منافع بخش کاروبار تعلیمی ادارےکا قیام ہے – اس کے لیے کسی ڈگری کی ضرورت نہیںہے بس پیسہ جیب میں ہو تو چاندی ہی چاندی ہے –اسکول کھولیے کالج بنائیے پرائیویٹ یونی ورسٹیسجائیے – پیسے کمائیں –مزے اڑائیں اس طریقے پر عمل کرکے آپ بلیک منی کو وہائٹ بھیکرسکتے ہیں اور اپنی جہالت کو بھی چھپا سکتے ہیں – یہ سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے –جس میںنقصان کا کوئی اندیشہ نہیں ہے – —- نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد
رٹو طوطے ———- پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے – اس تنزلی کا سب سےزیادہ شکار تعلیم کا میدان ہے –نصاب برسوں پرانا رائج ہے –وہی گھسے پٹے طریقے ہیں –یہاں گریڈذ اہم ہیں لہذارٹو طوطے کامیاب ہیں –شوقیہ پڑ ھنے والوں کو کسییونی ورسٹی میں داخلہ نہیں ملتا کیونکہ وہ رٹو طوطےنہیں ہوتے –یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان کی کوئی یونیورسٹی ورلڈ رینکنگ (بین الاقوامی یونی ورسٹیؤں کیلسٹ ) میں پہلے دس نمبروں میں اپنی جگہ نہیں بناسکی – طب کے میدان میں بھی یہ ہی حال ہے –کڑوروں روپےانٹری ٹسٹ کے ضمن میں کمایا جاتا ہے –ڈاکٹری کیڈگری لینے والوں کا میعار آج دنیا میں پست ترین ہے–ایک ریسرچ کے مطابق پاکستانی ڈاکٹرز کو مہنگا اورنکماترین قرار دیا جا چکا ہے –کیونکہ تعلیم کاروبار بنچکی ہے – پاکستانی یو نی ورسٹیؤں نے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیولپر انٹری ٹسٹ کے نام پر لاکھوں کی کمائی کو وطیرہ بنایاہوا ہے جب کہ یہ داخلہ صرف اپنی یونی ورسٹی کےسابقہ سٹوڈنٹس کو دیتے ہیں –یعنی اپنی کلاس کو ہیآگے لے کر جاتے ہیں پھر سفارشی امیدواروں کو بھی توداخلہ دینا ان کے فرائض میں شامل ہے – ہاں ! سفارشمگر وائس چانسلر کی ہونی چاہیے – انٹر ویو لسٹ میںچند گھنٹےکے بعد تین چار امیدوار مزید شامل کر دیےجاتے ہیں – پنسل سے نمبرنگ کی جاتی ہے –پھر نیچےوالے سفارشیوں کو لسٹ میں اوپر لایا جاتا ہے – اب رٹوطوطوں کی باری ہے –اے پلس گریڈ لینے والے یہ طالبعلم رٹے مار کے اے پلس گریڈ لے لیں گے لہٰذا ان کوانٹرو ویو میں صرف نام اور جی پی اے پوچھا جاتا ہے –لیجئے آگئی فرسٹ میریٹ لسٹ – کھچڑی زبان کے امیدواروں کی کھچڑی لسٹ تیار ہے –تخلیقی اور زرخیز ذہن کے مالک افراد کو یہ داخلہ نہیںدیں گے کیونکہ ذہانت ان کا معیار نہیں ہے – ان کا معیاران جیسے لکیر کے فقیر ہیں جن کے سامنے ان کےعلامہ ہونے کا پول نہ کھل سکے – –ایسے فارمولوں پر عمل کے باوجود ان کو ناکامی کاہی منہ دیکھنا پڑ تا ہے –آے دن ان نام نہاد جامعات جہاںتعلیم نہیں کاروبار کیا جاتا ہے –ان میں اعلی تعلیمیڈگریوں کے پروگرامز پر H E C کی طرف سے پابندیلگ جاتی ہے – دو تین سال کا عرصہ ان کا فیسوں کاکاروبار بند ہوجاتا ہے کیونکہ ان کے رٹو طوطے طالبعلم تھیسس اور کریڈٹ آورز مکمل نہیں کر پاۓ پھر یہسلسلہ دوبارہ جاری ہوجاتا ہے – رٹو طوطے ڈگری لے کر تعلیمی میدان میں استاد بھرتیہوجاتے ہیں –سنیر سبجیکٹ ٹیچر بن جاتے ہیں اور مزیدرٹو طوطے پیدا کرتے ہیں – ہر انسان جو دنیا سے لیتاہے وہی لوٹاتا ہے – سرکاری اسکولوں کے تعلیم یافتہاحساس کمتری کے مارے رٹو طوطوں سے جو انہوںنے سیکھا ہے وہی اگلی نسل کو منتقل کریں گے – یہاںنہ نظام بدلے گا نہ پاکستان سنورنے گا – جو انسان ہرمیدان میں ناکام ہوجاتا ہے وہ پاکستان میں استاد بن جاتاہے اور قوم کی تعمیر کا ٹھیکے دار بن جاتا ہے – جیسےاستاد ویسی قوم – پڑ ھے لکھے جاہلوں کی رٹو طوطا جماعت – یہ ہیںمستقبل کے معمار – نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد پاکستان
Ten years on from the conference on Education for All in Jomtien, Thailand, the international community has failed to keep the promises it made;...