Dost – Islamic Article by Muneeba Rasikh
آج کے اس پر فتن دور میں بے راہ روی کسی طور مشکل نہیں.
آپ بھلےصوم و صلاة کے پابند اور بظاہر تمام گناہوں سے محفوظ ہوں لیکن تنہائی میں گناہ کے عادی ہیں، خود کو باز نہیں رکھ سکتے تو آپ کی یہ نیک نامی اور پارسائی کسی کام کی نہیں.نفس کی اصل آزمائش ہی تب ہے جب سب دسترس میں ہو اور کوئی رکاوٹ نہ ہو.
جہاں خود بچنا ضروری ہے وہیں خود سے منسوب لوگوں کو بھی بچانا ضروری ہے.
آپ کے سامنے آپ کا ساتھی بھڑکتی ہوئی آگ میں کود جانے کا ارادہ رکھتا ہو اور آپ کے علم میں ہو تو اس وقت آپ کا کیا ردِّ عمل ہوگا؟وہ دوست جس کی ذرا سی تکلیف پر آپ تڑپ اٹھتے ہیں، اُس کی پریشانی پر اپنا سکوں گنوا دیتے ہیں، کیا اسے اس دہکتی ہوئی آگ میں خود اپنے سامنے، جبکہ بچانا بھی آپ کے بس میں ہو،جانے دیں گے؟یقیناً نہیں!
اس کی جلن اور تکلیف کا سوچنا ہی ممکن نہیں ہے. تصور کیجیے روزِ قیامت کا…
آپ ہیں، آپ کا دوست موجود ہے، آج آپ کی اور اس کی نیک نامی پر رشک کرنے والے سب لوگ موجود ہیں،اچانک فیصلہ ہو جائے اور صدا لگا دی جائے!
*خُذُوہُ فَغلّوہ ثم الجحیمَ صَلّوہ*
انہیں پکڑو،انہیں جکڑو اور جہنم میں ڈال دو …
تصور ہی سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں.
اس سے پہلے کہ آپ کی “باحیا ” نگاہیں آپکے خلاف گواہ بن جائیں اور آپ تہی دست رہ جائیں،خدارا! ابھی کچھ دیر کے لیے نفس پر قابو پالیجیے. یہ اتنا بھی دشوار نہیں.ابھی کچھ چُھوٹا نہیں، سب ہاتھ میں ہے.
اپنے ساتھی کو شہہ مت دیجیے، حوصلہ افزائی کر کے دشمنی مت کریں.وقتی ناراضگی اور تعلق ختم ہو جانے کے خوف سے منع نہ کرنا، بھلا کیسی محبت ہے؟ اگر آپ کو اللہ نے سمجھ دی ہے تو اس کے ایمان کی حفاظت کیجیے.
اس کے لیے اپنی انا کو روندنا پڑے تو روند ڈالیے، نہیں مانتا تو بھی منائیے،بدلحاظی کرتا ہے تو کرنے دیجیے مگر جانتے بوجھتے اسے تباہ مت ہونے دیجیے. اسے اس دلدل میں مت جانے دیجیے جس سے نکلتے برسوں بیت جائیں اور تب تک کچھ ہاتھ میں نہ رہے. اس سے پہلے کہ اسے اس لذت کی، شہوت کی لت لگ جائے، اور سب اسے گناہگار و بدکار تصور کر کے چھوڑ دیں، آپ اسے، اسکے حال، مستقبل کو محفوظ بنا لیں. لہذا عزمِ مصمم کرلیجیے کہ تباہی سے بچنا اور بچانا ہے.
خدا خوفی کو بڑھاپے کے لیے رکھنے کی سوچ کا کچھ حاصل نہیں کیونکہ جوانی میں اپنائی جانے والی عادات پڑھانے میں مزید پختہ ہو جاتی ہیں. پھر ان سے چھٹکارا آسان نہیں ہوتا لہٰذا ابھی بھی وقت ہے. اپنے آپ کواور خود سے منسوب لوگوں کو تباہ مت ہونے دیجیے.
یہ آپ کا ان پر احسان نہیں بلکہ دوست ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری ہے . نرمی سے، محبت سے روکیے، نہیں رکتا تو سختی کریں، کوئی موقع گنوائیں نہیں، کوئی حربہ چھوڑیئے مت اور فرضِ عین سمجھ کر پورا کیجیے.
اگر آپ کو روکنے والا ، آپ کی ابدی زندگی کی فکر کرنے والا اور آپ کے بارہا جھڑکنے پر بھی آپ کی اصلاح کرنے والا موجود ہے تو اپنی اس خوش قسمتی پر شکر ادا کیجیے اور قدر کریں اپنے راہبر کی. اس پر خلوص شخص کی محبت پر شک مت کریں، اسے گنوائیے مت!
بجا ہوگا یہ کہنا کہ قابلِ رحم ہے وہ شخص جسکی کوئی راہنمائی کرنے والا نہیں، سمجھانے والا نہیں…
منیبہ راسخ، راولپنڈی