Darya Se Kahay Koi: Urdu Nazm by Dr Zafar Iqbal

Darya Se Kahay Koi: Urdu Nazm by Dr Zafar Iqbal

Dr Zafar Iqbal completed his MSC in physics from GCU in 1990. He worked at Pakistan atomic energy commission as deputy Chief Scientist. He has a PhD in applied physics from Sweden (Linkoping University).

 

Storm Image Poem

 

دریا سے کہئے کوئی، ابھی پل نہ گرائے
کچھ لوگ ہیں اس پار، جو اب تک نہیں آئے

بجلی سے کہو تم، ذرا زور سے کڑکے
بادل سے بھی کہ دینا، کہیں تھم ہی نہ جائے

اس شرط پہ ملتے ہیں، جب تک یہ گھٹا برسے
میں تجھ میں سما جاؤں، تو مجھ میں سما جائے

یہ آتش دل مجھ کو، کہیں پھونک نہ ڈالے
برسات میں چلتے ہیں، یہ بجھ تو ذرا جائے

اے ابرکرم اب کے، کچھ ایسا برسیو
وہ ہم سے کہیں رکیے، برسات تو تھم جائے

لہجے کی تھکن یار، ذرا تھام کے رکھیو
یہ چاند جو نکلا ہے، پھر سے نہ گھن جائے

وہ پاس ہیں میرے، اور یہ کیف کی بارش
اے وقت یہی رکنا، یہی عمر بسر جائے

وہ دیکھ ظفر مست، چھلکتا ہوا، آنکھ کا ساغر
تیرے دل میں بجھی حسرت، پھر شاید سلگ جائے

 

 

 

 

 

 

You may also like...