Chalo Aisa Karte Hain: Urdu Nazam by Sonia Akmal
چلو ایسا کرتے ہیں
مٹی کا اک چھوٹا سا گھر بناتے
اسے پھر ہم سجاتے ہیں
زرا سے کہکہوں سے
مخلصی سے, اور محبت سے
جہاں آنگن میں بس
خوشیوں کی دھوپ آۓ
جہاں عداوت کا کوئی پیڑ نہ ہو
جہاں ہم تم رہیں خوشحال ہمیشہ
جیسے بچپن میں رہتے تھے……
ارے اکمل کمال کرتے ہو !
یہ کیسی بات کرتے ہو!
یہ سب ہو نہیں سکتا
کہ یہ سب کھو گیا ہے جو
کبھی بچپن میں دیکھا تھا
یہاں اب گھر تو پکے ہیں
مگر انسان کچے ہیں
یہاں اب دیوار سے بھی
سسکیوں کی آواز آتی ہے
یہاں محبت کے دعویدار
خنجر گھونپ دیتے ہیں
یہاں ہر شخص کے چہرے
ایک اور چہرہ ہے
شکستہ, افسردہ سا
کہ یہاں کے گھر تو پکے ہیں
مگر دیمک نے کھائے ہیں