Bint-e-Hawa Ka Aalmi Din: Urdu Article of Romaisa Hussain
بنتِ حوا کا عالمی دن – رومائسہ حسین
8 مارچ جو کے دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے یہ دن در حقیقت خواتین کی کامیابیوں کے جشن کا دن ہوتا ہے اس طرح پاکستان میں بھی اس دن کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے پورے ملک میں اس روز کی مناسبت سے مختلف اداروں میں مختلف تقریبات ‘ اجلاس اور سمینارز کا انعقاد ہوتا ہے جس میں عورتوں کے حقوق سے آگائی فراہم کی جاتی ہے اس دن عورتوں کی عظمت کو سلام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ہم یہ عہد بھی کرتے ہیں کہ استحصال سےشکار عورتوں کے لیے آواز بلند کریں گے اور انکے حق کے لیے لڑ کر انکو انصاف دیں گے _
جہاں ملک میں عورتوں کو انکے حقوق حاصل ہیں وہاں دوسری طرف کچھ علاقوں میں آج بھی وہ استحصال کا شکار ہیں آج بھی ان پر ظلم کی برمار ہوتی ہے ‘ خواتین ‘ لڑکیوں اور یہاں تک کے معصوم بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنا کر موت کی وادی میں دهاكیل دیا جاتا ہے ‘ لڑکیوں کو پسند کی شادی کا حق نہیں دیا جاتا اگر وہ پسند کا اظہار کرتی ہیں تو انکو کاری قرار دیا جاتا ہے’ ان پر تیزاب پھینک دیا جاتا ہے’ جائیداد کے حصوں سے محروم رکھا جاتا ہے ‘ عورتوں پر گھریلو تشدد کیا جاتا ہے’ خواتین اپنے تعلیم کے حق سے بھی محروم ہیں ‘ یہاں تک کہ انکی تصاویر کو منفی انداز میں سوشل میڈیا پر وائرل کر کے انکی زندگی جہنم بنا دی جاتی ہے _
ان سب ظلموں کے تدارک کے لیے ہمیں آواز بلند کرتے ہوئے جدوجہد کرنا ہوگی 8 مارچ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جو اجلاس ‘ ریلیاں اور تقربیات ہوں انکا صرف ایک ہی منشور ہونا چاہئے اور وہ ہو استحصال کی شکار خواتین کو انصاف دینا ‘ انکے حقوق کے لیے لڑنا _ جو حقوق ہمارے دین ‘ دین اسلام نے خواتین کے مقرر کیے ہیں کہ جن میں خواتین کو پسند کی شادی کا حق حاصل ہے ‘ وراثت میں حصہ دیا جائے ‘خواتین کو تعلیم جیسے زیوار سے آراستہ کرنا ہوگا _
یہاں میں اس بات کا ذکر بھی کرتی چلوں کہ گزشتہ برس خواتین کے عالمی دن کے موقع پر آزادی مارچ کا انعقاد ہوا جس میں جو منشور پوری دنیا کے سامنے پیش کیا گیا وہ انتہائی گھٹیا اور اسلام کے احکامات کے بلکل ہی برعکس تھا جس کا اندازہ آزادی مارچ میں اٹھاے گئے پلے کارڈز پر درج جملوں سے با خوبی لگایا جس میں ‘ میرا جسم میری مرضی ‘ مجھے کیا معلوم تیرا موزہ کہاں ہے ‘ عورت بچہ پیدا کرنے کی مشین نہیں ‘ اب عورت راج کرے گی ‘ لو بیٹھ گیئی ٹھیک سے وغیرہ وغیرہ شامل تھے اور یہی جملے پورے سال زیر بحث بھی رہے اس طرح کے جملوں اور ایسے آزادی مارچ سے یہ بات صاف ظاہر ہو کر سامنے آگئی کہ کچھ لبرل عورتيں آزادی کس بات کی چاہتی ہیں انکا مقصد صرف اور صرف بے حیائی کو عام کرنا ہے _
دین اسلام ایک بہترین اور مکمل دین ہے بیشک ہمارے دین نے عورت کو عزت کا مقام دیا ہے وہ مقام کوئی دوسرا دین نہیں دے سکتا ‘ اگر عورت واقعی عزت کا مقام چاہتی ہے تو اسے دین اسلام کے احکامات کو اول ترجیح دینا ہوگی کیونکہ اسلام نے عورت کو ہر روپ میں ایک بہترین مقام دیا ہے عورت اگر بیٹی ہے تو رحمت اور باپ کے لیے جنت کا دروازہ کھولنے کا ذریعہ ‘ اگر ماں ہے تو قدموں کے تلے جنت اور اگر بیوی ہے تو شوہر کا آدھا دین مکمل کر دیتی ہے
اسلام عورت کے حقوق کا پاسبان اور اس کی عزت کا ضامن بھی ہے’ اسلام نے عورت کے تحفظ ‘ اسکی عزت اور وقار کو قائم اور دائم رکھنے کے لیے پردہ لازم قرار دیا ہے اس لیے عورت کو پردے کو روکاوٹ کا ذریعہ نہیں سمجھنا چاہئے _عورت کو اسلام کے داہیرے میں رہ کر اپنے حقوق کی جنگ لڑنی ہوگی ناکہ بے پردہ ہو کر بازاروں اور محفلوں کی رونق بن کر’ یاد رہے بے پردہ ہو کر بازاروں اور محفلوں کی زینت بن کرعورت کو صرف رسوائی اور زلت ہی ملے گی عزت اور وقار نہیں_ بقول شاعر :
وہ رتبہ عالی کوئی مذہب نہیں دے گا
کرتا ہے جو عورت کو مذہب اسلام
رومائسہ حسین – کراچی