Bhayanuk Khawaab: Nazm by Hasnain A Qadir

Bhayanuk Khawaab: Nazm by Hasnain A Qadir

 

نظم (بھیانک خواب)

میں نے گزشتہ شب اک خواب دیکھا
میں نے خواب نہیں عذاب دیکھا
میں نے دیکھا کہ میں پھیلا ہوا ہوں
میرا گوشہ گوشہ جل رہا ہے
میں وہ زمیں ہوں جو لاوا اگل رہا ہے
میں نے دیکھا کہ میں افسانوں کی کتاب ہوں
میں کسی سر پھرے کا خواب ہوں
میں بموں سے گولیوں سے لیس ہوں
میں اک عجیب سا دیس ہوں
میری رعایا بھوک میں پلتی ہے
میرا سرمایا حاکموں کی قسمت بدلتی ہے
میرے چاہنے والوں سے زندان بھر رہے ہیں
میرے مخلص شہری بھوک سے مر رہے ہیں
میرے صبر کو آزمایا جارہا ہے
مجھے زندہ جلایا جارہا ہے
قرضدار ہوں ادھار میں چل رہا ہوں
میں۔ اغیار کے ہاتھوں میں پل رہا ہوں
میری خاطر جو آواز اٹھا رہے ہیں
میرے ہی محافظ انھیں دفنا رہے ہیں
میں سوچتا تھا میرا اک مقام ہے
سلامتی کو کافی فقط میرا نام ہے
افسوس میں دہشت کا نشان ہوں
پریشان ہوں،ویران ہوں،میں وطن پاکستان ہوں

 

شاعر : حسنین اے قادر

 

mohamed-nohassi-sadness-poem

You may also like...