Bachon Ki Hakoomat: Urdu Story for Kids by Momna Tariq
بچوں کی حکومت- مومنہ طارق
کہیں دینپور نام کا ایک چھوٹا سا شہر تھا. جہاں لوگوں کو بہت سے مسائل تھے. کہیں جگہ جگہ کچرا پڑا تھا. کہیں نالیوں سے گندا پانی نکل رہا تھا. راستوں کا برا حال تھا. پینے کو پانی صاف نہ تھا. سکولوں کی عمارتیں گرنے والی تھی.
وہی دین پور سکول کے بچے ان مسائل کی وجہ سے بہت پریشان تھے. وہ ہمیشہ سوچتے رہتے تھے کہ ان مسائل کو کیسے حل کیا جائے.
چھٹی جماعت کا پاک گروپ اپنے مسائل لے کر اس علاقے کے ڈی سی صاحب کے پاس گئے ۔بچوں نے جب ڈی سی صاحب سے مدد مانگی مگر ڈی سی صاحب کہنے لگے کہ میں کیا کروں. مجھے آگے ہی بہت کام ہیں. تم لوگ جاو یہاں سے تنگ نہ کرو. میرے پاس ان چھوٹے چھوٹے مسائل کےلیے وقت نہیں. ابھی تم لوگ بچے ہو، جاو جا کر کھیلو. اور یہ بچوں کے سوچنے کا کام نہیں.یہ سن کر پاک گروپ میں سے احمد سمجھداری سے بولا، معاف کیجئے گا ڈی سی صاحب مگر اگر آپ ان چھوٹے مسائل کا حل نہیں نکالیں گے تو پھر یہ مسئلے پہاڑ بن جائیں گے. ایسے میں پھر کچھ بھی نہیں ہو پائے گا. ہمیں انہیں بیٹھ کر سمجھ داری سے حل کرنا ہو گا.
احمد کی بات سن کر ڈی سی صاحب کو بہت غصہ جاتا ہے. وہ کہنے لگتا ہے کہ اگر تم لوگ اتنے ذہین ہو تو خود کیوں نہیں ان مسائل کو حل کر لیتے. پاک گروپ سے آمنہ فورا بول ٹھیک ہے مگر ہمیں ایک ہفتے کی حکومت چاہے۔
ڈی سی صاحب غصے میں بولے،یہ لو آج سے میں تم لوگوں کو ایک ہفتے کے لیے اپنی کرسی دیتا ہوں. نکالوں اب حل. اگر تم لوگوں سے اس ہفتے میں ایک بھی مسئلہ حل ہو گیا تو میرا نام بدل دینا. ڈی سی صاحب کے اس اعلان کے بعد جب یہ خبر علاقے کے لوگوں کو پتا چلی. پہلے تو وہ سب ہنسنے لگے کہ اب بچے ہمارے مسائل کرے گے.اب احمد لوگوں کا گروپ بیٹھا سوچ رہا تھا کہ اب کیا ہو کر ے.تو نور پریشانی سے بولی، ڈی سی سے ہمیں الجھنا نہیں چاہیے تھا. ہم نے خود ہی مشکل اپنے سر لے لی ہے. علی نے بھی نور کی حمایت کی. پہلے تو بچوں نے جوش میں کہہ دیا کہ وہ سب مسائل کو حل کر لیں گے مگر اب جب مشکل سر پر آن پڑی تھی تو انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔تو عشاء اٹھتے ہوئے بولتی ہے کہ اب بھی موقع ہے، ڈی سی سے معافی مانگ لیتے ہیں. مجھے یقین ہے وہ ہمیں معاف کر دیں گے اور اپنا فیصلہ واپس لے لیں گے. تو احمد بولا نہیں رک جاو ہم معافی نہیں مانگیں گے کیونکہ ہم نے کچھ غلط نہیں کیا. اور ہم مل کر کوئی نہ کوئی حل ضرور نکال لیں گے. یاد کروں کہ ہم ان مسائل کو کرنے کے بارے میں کیا سوچتے تھے ۔ اور پھر ہم ان طریقوں پر عمل کرکے ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں ۔ اور وہ سب کام میں لگہ میں جاتے ہیں ۔ اور پھر اس طرح وہ مسائل کو حل کر لیتے ہیں ۔ ان کے لیے بہت سی مشتملات پیدا ہوئی مگر انہوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔
بچوں کی حکومت کے آخری دن ایک جلسا ہوا جس میں پوری عوام اور دی سی صاحب بھی تھے ۔جس میں کچھ علان ہوئے۔ اور پھر ایسی کے ساتھ بچوں کی حکومت ختم ہو جاتی ہے ۔اس بچوں کی حکومت کے بعد وہ علاقہ خوش گوار ہو گیا اور اس علاقے کو ایک نیا نام دیا گیا جو تھا بچوں کی حکومت تھا۔
میرا تعارف
میرا نام مومنہ طارق ہے. میرا تعلق گجرات سے ہے. میں ساتویں جماعت میں پڑھتی ہوں.روز نت نئے تجربات اور نئی نئی چیزیں تخلیق کرنے کا شوق ہے۔ مجھے جانوروں سے بہت محبت ہے، میں نے کچھ بطخیں اور مرغابیاں پالی ہوئی ہیں.میرے اندر بچپن سے ہی بہت تجسس ہے. میرے ذہن میں ہر وقت بےشمار سوال اٹھتے ہیں. رنگوں سے کھیلنا میرا پسندیدہ کام ہے. مجھے ایک بہت اچھا اور بڑا آرٹسٹ بننا ہے. جو اپنے آرٹ سے دنیا میں نئی نئی تبدیلیاں لائے. اس دنیا میں رنگ بھرے. یہاں لوگ زیادہ خوش نہیں رہتے، مجھے ان کی زندگیوں میں رنگ بھرنے ہیں، انہیں خوش رہنا سکھانا ہے. میں اپنے مقاصد کو پانے کےلیے باقاعدگی سے پریکٹس کرتی ہوں