Baarish: Urdu Nazm by Zuraiz Ahmed

 بارش 

دور تک پھیلے سیم گوں بادل

تند و پیہم برستی بارش کے

گرتے پردے ہوا سے جھولتے ہیں

اور برجوں کے دھندلے رستے

آل طلسمی جہاں کو جاتے ہیں

بھیگتی دم بخود عمارتوں کے

مرتعش سایے تلملاتے ہیں

فاصلے فاصلے پہ دھندلکے

آتے جاتوں پہ مسکراتے ہیں

سائباں کی تلاش میں پنچھی

آشیانوں کو بھول جاتے ہیں

اور زمیں کے بدن سے چمٹے ہوۓ

گھروں کے آسماں ٹپکتے ہیں

پار اندھی سڑک کے ہیّولے

جانے کس کس کی راہ تکتے ہیں

دن کے ڈھلتے ہی، شام ہوتے ہی

دل پہ موسم کئی گزرتے ہیں

اے بس اسٹاپ پر کھڑے سَفَری

لوٹ گھر کو کہ رات ہو چلی ہے

 

 

 شاعر: ضوریز احمد

 

Monsoon Rain

 

 

Photo by Sonika Agarwal on Unsplash

 

You may also like...