Urdu Satire on Urdu Poets: Article by Nadia Umber Lodhi
کچھ قصہ شعر گوئی کا ۔۔۔۔۔۔۔ شاعروں کی ایک بڑ ی تعداد تو وہ ہے جو کہ تاریخ کے پنوں میں جلوہ گر ہے غا...
کچھ قصہ شعر گوئی کا ۔۔۔۔۔۔۔ شاعروں کی ایک بڑ ی تعداد تو وہ ہے جو کہ تاریخ کے پنوں میں جلوہ گر ہے غا...
Most phones now come with a degree of waterproofing, so if you accidentally spill your drink over your device, it’s not a disaster. However,...
Woh Tughaafil Tera: Satire Article on Electricity by Nadia Umber Lodhi (وہ تغافل تیرا (طنزیہ اور مزاحیہ مضمون ) یادش بخیر بجلی نظر اگر آجاۓ تو کلمہ شکر ادا کیجئے نہیں تو بے کار بیٹھ رہئیے۔ اکثر عوام الناس کوبجلی کا رونا روتے دیکھا گیا ہے اور یہ پاکستان کے موجودہ مسائل میں سے سب سے بڑامسلۂ بن چکا ہے ہر کوئی شاکی نظر آتا ہے لیکن ہر شے کی طرح سے بجلی کے جانے اورآنے سے معمولات زندگی میں جو ارتعاش پیدا ہو تا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ازلیسست لوگ بھی آمد بجلی کے ساتھ اٹین شن ہو جاتے ہیں لیجئے کچھ استری سنبھال بیٹھے۔ کچھ ٹیلی وژن کے آگے براجمان ہوۓ۔ بچاری خاتون خانہ بھی اپنا بھاری ڈیل ڈول سنبھالےکچن کی طرف روانہ ہوئیں مشینی دور نے جہاں بے شمار فائدے دیے وہاں مصالحہ جاتپیسنے کا آرام بھی ہے اب یہ بارہ من کی دھوبن یہی فریضہ انجام دیں گی اور اس کے لئےبجلی بے حد ضروری ہے۔ ہمارے ملک میں خواتین کی کثیر تعداد سستی کاہلی کی وجہ سےموٹاپے کا شکار ہے بجلی آنے کی صورت میں ان کو بھی چار و نا چار حرکت کرنی پڑ تی ہےلیں کچھ فائدہ تو ہوا لوڈ شیڈ نگ کا۔ اب ایک طبقہ نو جوان نسل کا ہے جن میں کچھ ادھیڑ عمراور کچھ بزرگوار شہری بھی شامل ہیں بجلی کے آتے ہی یہ بھی متحرک ہو نا اپنا فرضسمجھتے ہیں لیکن صرف ہاتھوں اور آنکھوں سے۔ یعنی نیٹ کا استعمال۔ کسی تنہائی گزیدہ کوچیٹنگ کر نی ہے۔ کسی لکھاری کو ای میل چیک کر نی ہے پوسٹ لگانی ہے کسی بزرگحضرت کو آنکھیں ٹھنڈی کر نی ہیں کسی پڑھائی سے عاجز نوجوان طالب علم یا طالبہ کو وقتگزارنا ہے لیجئے یہ سب تو مصروف ہو گئے۔ راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا کہ بجلی چلی گئی تو معمول زندگی سرد پڑ گیا اچانک بجلیغائب ہو نے پہ واپڈا اور حکومت دونوں کی شان میں قصیدہ گوئی شروع ہو گئی لیکن فطرتانسانی کو تو چاہئیے تنوع۔ بے زار ہو کر بجلی کا پیچھا چھوڑا لعنت بھجی اور خاتون خانہلگی ہاتھ والا پنکھا عرف پکھی جھلنے۔ کچھ مرد حضرات اخبار لگے چاٹنے۔ کچھ گرمی کےستاۓ نہانے چل دئیے۔ فلیٹوں کے کابک میں بند خواتین باہر نکلی اور گروپ میں بیٹھ کراپنے پسندیدہ کام غیبت میں جڑ گئی۔ بچے بھی کارٹون کا پیچھا چھوڑ کر کھیلنے لگے۔لیجئیے کتنے فوائد ہیں بجلے جانے کےپنکھیاں بنانے والوں کا سامان بکنے لگا۔جنریٹر،بیٹریاں یو ۔پی ۔ایس کا کاروبار چل نکلا۔ ٹیلی ویژن کمپیوٹر اور سمارٹ فون سے وقتیدوری کے صحت پہ اچھے اثرات پڑنے لگے ہے نا فوائد لوڈ شیڈ نگ کے ۔ مان گئے نا۔ ناگڈ نادیہ عنبر لو دھی اسلام آباد, پاکستان
کیوں میں بار ِدگر جاؤں پھر سے اس کے در جاؤں تجھ آنکھوں سے جہاں دیکھوں بے رنگی سے ڈر جاؤں تُو چاہے تو جی...
میں نے اپنی چوبیس سالہ زندگی میں آج تک کسی مغربی بندے سے کسی بھوت پریت، یا کسی اِیسی ہوائی مخلوق کا نہیں سنا جو...
غزل دار پر حد سے سِوا یار آئی اس بشر کو تو وفا یاد آئی گُل کی خوشبو تھی جہاں پر ناپید اُس گلی باد...
پروین شاکر شخصیت اور فن Parveen Shakir: Her Personality and Flair: Urdu Article by Nadia Umber Lodhi پاکستان کی سر زمین شعر وسخن کے حوالے...
حج صرف اسلام کا ایک رُکن ہی نہیں عشق و سر مستی کی داستان بھی ہے ہر مسلمان کےلیئے اسلام کی تعلیم فرض ہے پھر جو عمل کی طرف بڑھا نماز اسکی محبت بن گئی روزہ اسکے لیئے عشق بن گیا اور حج دیوانگی۔ دو سفید چادروں میں عشق الہی میں دیوانہ وار جانمال اور ساری قوتیں بروز کار لانا عشق ہی تو ہےیہی آشفتہ سروں کو اللہ کے گھر مکے کیطرف کھینچتا ہے جو دنیا میں مثل فردوس ِبریں ہےجہاں عشق حقیقی سے لگی لو دیوانہ وارطواف کرواتی ہے۔ بی بی حاجرہ کی اسُ بے قراری کو جو نبی اسماعیل علیہ اسلام کے لیئےکی گئی تھی دہراتی ہے۔ یہ عشق و مستی کا سفر نبی ابراہیم علیہ اسلام سے شروع ہو تاہے۔ وہ ابراہیم جو بچپن سے اللہ کی راہ میں قربانی دیتے آۓ۔ آزر کا گھر ہو یا بت خانہ کفر ہو ہرجگہ توحید ربی کے لیئے آپ اٹھے لڑے اور کبھی نہ دبے بے خبر کود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محو تماشاۓ لبِ بام ابھی اقبال نمرود نے آگ لگانے کی تیاری جب کی۔ آپ نہ ڈرے نہ گھبراۓ۔ شہر کے بیچوں بیچ ایک بڑاالاؤ دہکا دیا گیا حدت اس قدر تھی کہ قریب جانا ناممکن تھا آگ کی تپش۔ بال اور جلد جھلسا ۓدیتی ۔ اب نبی ابراہیم علیہ اسلام کو تائب ہو نے کا کہا گیا بتوں کو مان کر جان بچانے کےلیئے اکسایا جانے لگا لیکن آپ نے اسی رب پہ یقین رکھا آگ کے اندر پھینکنا آدمیوں کے بسسے باہر تھا منجیق بنائی گئی ۔ آپ کو منجیق میں باندھا گیا بارش کا فرشتہ حاضر ہوا بارشکی اجازت طلب کی گئی ۔ آپ نے پوچھا تمہیں اللہ نے بھیجا ہے جواب ملا نہیں ۔ میں آپ کوجلتا نہیں دیکھ سکتا ۔ فرمایا جاؤ مرا رب مرے حال سے واقف ہے ۔ حضرت جبر آئیل تڑپتےہوۓ آۓ ۔ ان سے بھی یہی سوال کیا گیا جواب ملا ۔ نہیں ۔ خود آیا ہوں ۔ فرمایا جناب ابراہیمعلیہ اسلام نے ۔ جاؤ مرا حال مرے رب کے سامنے ہے وہ مجھے بچا لے گا۔ اللہ کے علاوہکسی سے مدد نہیں لو نگا ۔ آگ دہک رہی تھی پرندے اپنی اپنی چونچوں میں پانی بھر بھر کرلاتے اور آگ بجھانے کی کوشش کرتے لیکن اس آگ کے لئے ان کافروں نے بہت عرصہ سےتیاری کی تھی آپ کو پھینک دیا گیا آپ آگ کے درمیان میں گرے اللہ تعالی کے حکم سے آگٹھنڈی ہو گئی ۔ اور گلزا بن گئی ۔ آپ کی قوت ایمانی نے آپ کو سرخ رو کیا۔ آج بھی ہو جو ابراہیم کا ایمان پیدا آگ کرسکتی ہے انداز گلستان پیدا اقبال۔ پچانوے سال کی عمر میں اللہ تعالی نے باندی حاجرہ سے صاحب اولاد کیا جن کا نام اسماعیلرکھا گیا تیرہ برس کی عمر کو پہنچ ے تو خواب میں قر بانی کا حکم ملا تین رات مسلسل یہیخواب دیکھا تو نبی اسماعیل علیہ اسلام سے ذکر کیا وہ بولے بابا آپ مجھے فرمانبردار پائیںگے۔ بانی کی نیت سے پہاڑ کی طرف روانہ ہوۓ نبی اسماعیل نے اپنے والد سے کہا “بابا مراچہرہ نیچے کی طرف رکھئیے گا ۔ چھری خوب تیز کر لیجئے گا ۔ مری والدہ کو مرے خونوالے کپڑے مت دکھا ئیے گا “۔ آپ نے اللہ کے حکم کی تکمیل کی اور نبی اسماعیل علیہ اسلامکی گردن پہ چھری چلا دی ۔ جنت سے ایک دنبا بھیجا گیا جو کہ آپ کی جگہ ذ بح ہوا ۔ اور اللہتعالی نے آپ کی حفاظت فر ما ئی اللہ تعالی کے اس امتحان میں بھی آپ کامیاب ہوۓ ۔ اور آپکی اس قربانی کو قیامت تک سنت بنا دیا گیا۔ اللہ تعالی کبھی کسی مسلمان کی قربانی کو ضائعنہیں کر تا ۔ وہ بہت قدر دان ہے ۔ بس ایمان ابراہیمی کی ضرورت ہے۔ نبی اسماعیل علیہ اسلامکی عمر مبارک تیس سال ہوئی تو نبی ابراہیم مکہ تشریف لاۓ اور آپ کو تعمیر کعبہ کا حُکمدیا ۔ دونوں باپ بیٹا پرانی بنیادوں پہ اللہ کے گھر کی تعمیر کر نے لگے ۔ نبی ابراہیم علیہاسلام ایک پتھر پہ کھڑے ہو کر اینٹیں لگاتے ۔ معجزے سے یہ پتھر بلند ہو تا اور پھر نیچےواپس آتا جہاں تک ضرورت ہو تی۔ پھر اس تعمیر کا ذکر قرآن پاک کی زینت بنا دیا گیا سنتابرا ہیمی کو سنت محمد بنا کر آج تک اللہ تعالی نے نبی ابراہیم کی قر با نیوں کو زندہ رکھا۔ آٹھ ہجری میں مکہ فتح ہوا۔ اور نو ہجری میں حج فرض کر دیا گیا۔ دس ہجری میں حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھ بارہ ہزار مسلمانوں کولیا اور عازم حج ہوۓ۔ آپ کا قافلہ ستائیس ذی القعدکو روانہ ہوا۔ راستے میں سے بھی مسلمانشامل ہوتے گئے اس طرح یہ تعداد ایک لاکھ ہو گئی۔ ابوہ کے مقام پہ پہنچے قافلے کو پڑاؤ کا حکم دے دیا گیا ابوہ کے مقام پہ ایک شہر آباد ہو گیاانتظامات سے مطمئن ہو کر مرے نبی حضرت محمد صل للّٰہ علیہ وآلہ وسلم اپنی والدہ بی بیآمنہ کی قبر پہ حاضری دینے پہنچے۔ آپ کی عمر مبارک اس وقت تریسٹھ برس تھی جب آپکی والدہ کا انتقال ہوا آپ کی عمر مبارک چھ سال تھی اس مقام پہ دوران سفر آپکی والدہ انتقالفر ما گئی تھی۔ یہاں پہنچ کر آپ کا غم تازہ ہو گیا پہاڑوں کے بیچ اجاڑ جگہ پہ بی بی آمنہمدفن ہیں۔ آپ قبر مبارک کے پاس بیٹھ کر رونے لگے اتنا روۓ کہ یتیمی کا کرب بھی تڑپاٹھا۔ رات وہیں گزار دی۔ صبح قافلہ کی روانگی ہوئی ذوالحلیفہ کے مقام پہ احرام باندھا گیالبیک لبیک کی صدا سے فضا جھوم اٹھی فرزندان توحید کا یہ قافلہ مکہ کی جانب چلا۔ مکہمعظمہ پہنچے۔ یہاں آپ نے مشرکانہ رسوُمات کا خاتمہ کیا۔ اسلام سے قبل کفار بھی حج اداکرتے تھے اور بر ہنہ طواف کعبہ کرتے تھے آپ کی قیادت میں صدیوں کے بعد خالص دینابراہیمی پر مناسک حج ادا کیے گئے۔آپ نے مقام سرف میں قیام فر مایا۔ مقام ابراہیمی میں دورکعت نماز پڑ ھی اس کے بعد کوہ صفا پہ چڑھ کر تعلیمات اسلامیہ کو لوگوں کے سامنے پیشکیا۔ کوہ صفا کے بعد آپ نے کوہ مر وہ پہ مناسک حج طواف اور سعی کی اور آٹھ ذوالحجہ کومقام منا میں قیام فر مایا آپ نے سر منڈوایا موُہ مبارک صحابہ میں تقسیم کیئے ناخن کاٹ کرزمین میں دباۓ اب قر بانی کا مر حلہ تھا۔ سو اونٹ آپ نے قربان کیئے۔ تریسٹھ اپنے دستمبارک سے اور باقی حضرت علی نے ز بح فرماۓ اس کے بعد حضرت علی سے فرما یا ہراونٹ کے گوشت میں سے ایک ایک بوٹی لے کر سالن پکاؤ۔ وہ پکا کر لاۓ آپ نے کھانا کھایا۔باقی سارا گوشت تقسیم فر مادیا۔ اس کے بعد خطبہ دیا گیا جو کہ خطبہ حجتہ الوداع کے نامسے مشہور ہے یہ نو ذوالحجہ دس ہجری کو دیا گیا جو کہ انسانی حقوق کا ایسا چارٹر ہےجس پہ عمل اگر کیا جاۓ تو دنیا جنت بن جاۓ۔ آپ صل للّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فر مایا: ...
سپاہی – عائشہ سلیم انجم خدا نے مجھے ایک جنم سے نوازا ہے ، اگر سات جنموں سے ںوازتا تو بھی میں ہر جنم میں...
Aik Nazam Kya Kar Sakti Hai – Poem By Asghar Nadeem Syed
According to Iqbal, the purpose of religion is not thinking about life. Instead, religion aims at creating a new type of character and...
To my knowledge, no other institution of higher learning in the United States offers courses, or even a single course, on imperialism or the Third...
Head to Youthopia International Youth Summit, Karachi, Pakistan ABDA KHAN (Lawyer/Author) SOFIA BUNCY (MWIP Project) Bradford born & Birmingham based lawyer & writer Abda...
In the Political discussion of Pakistan, one thing is always common that Politicians was Responsible for Today’s Pakistan. Is in reality Politicians are Responsible for...
نادیہ عنبر لودھی – غزل دیواروں پہ کیا لکھا ہے شہر کا شہر ہی سوچ رہا ہے غم کی اپنی ہی شکلیں ہیں درد کا اپنا...
If you wish to transfer money from UK to Pakistan, you will see hundreds of options and websites of banks and currency dealers which are...
The Ideal Ruler in the Light of Dr. Allama Iqbal’s vision According to Iqbal, the purpose of religion is not thinking about life. Instead, religion...
پاکستان ایک اچھا ملک ہے مگر پاکستان کا سسٹم اچھا نہیں کیونکہ یہاں کرپٹ آفیسر بہت ہیں! اِن جملوں کو پڑھتی ہوں تو دل خون...
جنسی ہرا سگی بچوں کا اہم مسلۂ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر معاشرے کا چہرہ اسکے حالات ،واقعات اور پس منظر سے مل کر بنتا ہے ۔ پاکستان...
آجکل ملک میں ہونے والے انتخابی سرگرمیوں کی وجہ سے ہر زباں پر ووٹ اور ووٹوں سے متعلق باتیں سر عام گردش کر رہی ہیں،ملک...
ہفتے کو شام چار بجے جب مختار کی آنکھ کھلی تو اس نے ایک عجیب منظر دیکھا اسکے چاروں طرف ایک ہی پوشاک زیب تن...
Syeda Wasri, the most influential Muslim woman in British Politics famously said that waiting for Muslim politicians in Westminster was like waiting for bus....
Once an eagle stood on the sea shore. A fish in the sea addressed the eagle thus: “What you see before you is the...