Aik Larki: Urdu Nazm by Attya Aslam
Aik Larki: Urdu Nazm by Attya Aslam
اِک لڑکی
تاریک رات اندھیرے کمرے کے اک کونے میں
وہ خواب بنتی آنکھیں آج پھر نم تھیں
اُس تاریک پردے میں ہزاروں خواب آج پھر آنکھوں کے سیراب کے ساتھ بہتے چلے جا رہے تھے
آج پھر وہ آنکھیں اُن خوابوں کے بننے کا کفارہ ادا کر رہی تھیں
پر آنکھوں میں خواب ابھی بھی باقی تھے
وہ تو نادان دل کے ہاتھوں مجبور تھیں یہ شاید پھر وہ خود بھی اُس تاریک کمرے کی اک کھڑکی سے روشنی کی امیند لگائے بیٹھی تھیں
اِک طرف دل اور دماغ کی جنگ چل رہی تھی
اور دوسری طرف وہ بےبس آنکھیں اپنے ہی بنے خوابوں کے سمندر میں نم ھوتے ڈوبتی چلی جا رہی تھیں
ایسے ہی رات ڈھلتی چلی جا رہی تھی
اور وہ نم آنکھیں تاریکی میں اپنے رب کی طرف دیکھتے فریاد میں گُم تھیں
عطیہ