Maazi ki Girah: Urdu Story by Asma Tariq
ماضی کی گرہ – اسماء طارق میں نے آج پھر غصہ میں فیکے کو بہت کچھ سنا دیا وہ چپ چاپ بیچارا سنتا رہا جب...
ماضی کی گرہ – اسماء طارق میں نے آج پھر غصہ میں فیکے کو بہت کچھ سنا دیا وہ چپ چاپ بیچارا سنتا رہا جب...
خسارا —– وہ تصویر سوشل میڈیا کی توسط سے اس تک پہنچی تھی – ماتھے پر بندیا گلے میں منگل سوتر ،مانگ میں سیندور ،تن...
Putla Kahani – Short Urdu Story by Mirza Athar Baig
Paagal Paagal Duniya – Urdu Afsana by Mansha Yaad [Pride of Performance]
Ziyadati: Urdu Afsana by Bakhtawar Qadir Shaikh ثنا کا بابا فیکٹری پر کام کرتا تھا اور ان کی کمائی اتنی نہیں ہوتی تھی کے اس...
Shauq and Jazba: The Story of Village Girl Hira: Afsana By Bakhtawar Qadir Shaikh گاؤں میں سب ان پڑھ لوگ تھے مگر اسی گاؤں...
A Short Film Story on Sacrifice of a Sister: By: Muhammad Ammar Saleem خواہر وقت ایک برساتی بادل کی مانند ہوتا ہے۔ یہ فرش...
Meray Dhol Sipaahiya: Urdu Story by Muhammad Ammar Saleem آج بھی وہ حسبِ معمول سکول سے بھاگ آیا تھا۔ اسے روزانہ ہی سبق یاد...
فروا —- وہ بھولی بھالی شکل وصورت والی معصوم بچی تھی جس کی عمر آٹھ سال تھی اس کا نام فروا تھی -اس کے والدین...
اختری (افسانہ ) اختری نے گھر کا کام ختم کیااور سفید تکیہ پوش پر رنگبرنگے چھوٹے چھوٹے پھول کاڑ ھنے لگی – اس کےہاتھ تیزی سے چل رہے تھے۔ اسے یہ کام جلدی مکمل کرناتھا اس کے بعد بستر کی چادرمکمل کر نا تھی – اختری یتیمتھی اس کا بچپن بہتکسمپرسی کے عالم میں گزراتھا –باپ اس کی پیدائش کےچند ماہ بعد چل بسا ۔ ایک بڑی بہن تھی اور ایک ماں –ماںمحنت مزدوری کر کے اندونوں کو پال رہی تھی –اکثرگھر میں کھانے کے لیےصرف روٹی ہوتی جب وہ ماںسے پوچھتی اماں !روٹی کسکے ساتھ کھائیں ؟ ماں جواب دیتی :منہ کے ساتھ۔ جیسے تیسے کرکے اس کابچپن گزر گیا –وہ بھی ماں کاہاتھ بٹانے کو سلائی کڑھائیکرنے لگی –لیکن یہ چادر اورتکیے اس کے جہیز کے تھےان پر لگے ہر ٹانکے میں اسکے ارمان پروۓ ہوۓ تھے ۔ان کے رنگوں میں اس کےخواب سجے تھے ۔کنواریآنکھوں میں سجے ایکشہزادے کے خواب – جس کاساتھ اس کی زندگی کو دلکش بنادے گا۔ اس کا تعلق مشترکہ ہندوستانکے گاؤں گورداسپور سے تھا–یہ جنوری ۱۹۴۷کا زمانہتھا – جنگ آزادی کی شدتمیں اضافہ ہوتا جارہا تھا –اکثرگلی میں سے گزرتے جلوسوںکے نعرے سنتی اختریمستقبل کے اندیشوں سےلاعلم تھی –اس کی عمر چودہسال تھی –اس نے ہوشسنبھالنے کے بعد صرف گھرکی چار دیواری دیکھی تھی–سیاست کی موجودہ صورتحال سے وہ بے خبر تھی–کبھی اماں سے پوچھتی کہجلوس کیوں نکلتے ہیں تو وہجواب دیتی :یہ انگریز سرکارسے آزادی مانگتے ہیں – آزادی کیا ہوتی ہے یہ سوالاس کے لیے عجیب تھاکیونکہ وہ ان پڑھ تھی –قرآناور نماز کی تعلیم ماں نے دیتھی اس کے نذدیک دین کاعلم ہی کل علم تھا –دنیاویعلم سے وہ بے بہرہ تھی –دو ماہ بعد اس کی شادی طےتھی – شادی کا دن آپہنچا –ماں نےاپنی حیثیت کے مطابق اسےرخصت کردیا – سسرال میںساس ،شوہر اور دیور تھے–نئی نئی شادی میں دہکتےجاگتے ارمانوں کا ایک جہانآباد تھا –یہ دنیا اتنیخوبصورت تھی کہ وہ ماضیکی سب محرومیاں بھول گئی–اس کا شریک ِحیات اس کےمقابلے میں بہت بہتر تھا پڑھا لکھا اور وجیہہ–اس کاشوہر سرکاری ملازم تھا –وہایف۔اے پاس تھا او ر محکمہڈاک میں کلرک تھا –خوابوںکے ہنڈولے میں جھولتے چندماہ لمحوں کی طرح سے گزرگئے – ملک میں فساداتپھوٹ پڑے –حالات دن بدنخراب ہوتے جارہے تھے –انکے سارے خاندان نے ہجرتکی ٹھانی –ضرورت کے چندکپڑے گھٹریوں میں باندھے–وہ جہیز جو اس نے بہت چاؤسے بنایا تھا حسرت بھرینظر اس پر ڈالی اور رات کیتاریکی میں سسرال والوں کےساتھ گلی کی طرف قدم بڑ ھادیے –وہ لوگ چھپتے چھپاتےشہر سے باہر جانے والیسڑک کی طرف قدم بڑ ھنےلگے – دبے پاؤں چلتے چلتےوہ شہر سے باہر نکلے–آبادی ختم ہوگئی تو قدموںکی رفتار بھی تیز ہو گئی–درختوں کے اوٹ میں ایکقافلہ ان کا منتظر تھا – جسمیں زیادہ تر خاندان ان کیبرادری کے تھے –قافلےچلنے میں ابھی وقت تھاکیونکہ کچھ اور خاندانوں کاانتظار باقی تھا – اس کی ماں اور بہن پہلے ہیپہنچ چکی تھی – اگست کامہینہ تھا ساون کا موسم تھاگزشتہ رات ہونے والی بارشکی وجہ سے میدانی علاقہکیچڑ زدہ تھا –اسی گرمی ،حبس اور کیچٹر میں سب لوگڈرے سہمے کھڑ ے تھے–گھٹریاں انہوں نے سروں پہرکھی ہوئی تھیں اتنے میںگھوڑوں کے ٹاپوں کی آوازسنائی دینے لگی –اللہ خیرکرے –قافلے والوں کی زبانسے پھسلا –چشم زدن میںگھڑ سوار قافلے والوں کےسروں پر تھے – ان کےہاتھوں میں کرپانیں اورسروں پر پگھڑیاں تھیں یہسکھ حملہ آور تھے –کاٹ دومُسلوں کو کوئی نہ بچے –صدابلند ہوئی –لہو کا بازار گرمہوگیا مسلمان کٹ کے گرنےلگے ان کے پاس نہ تو ہتھیارتھے نہ ہی گھوڑے – جان بچاکے جس طرف بھاگتے کوئیگھڑ سوار گھوڑے کو ایڑلگاتا اور سر پہ جا پہنچتا – اختری کا شوہر اور دیور بھیمارے گئے ۔چند عورتیں رہگئی باقی سب مار ے گئے –ان عورتوں کو گھڑ سواروںنے اپنے اپنے گھوڑوں پہ لادااور رات کی تاریکی میں گمہوگئے –شوہر کو گرتا دیکھکے اختری ہوش وحواس گمکر بیٹھی اور بے ہوش ہوگئی–رات گزر گئی دن کا اجالا نکلاگرمی کی شدت سے اختری کوہوش آیا تو چاروں طرفلاشیں بکھری پڑی تھیں اوروہ اکیلی زندہ تھی –اختری نےواپسی کے راستے کی طرفجانے کا سوچا اور شہر کیطرف چل پڑی –وہ ہندوؤں اورسکھوں سے چھپتی چھپاتیاپنے گھر کی طرف جانے لگی– گلی سے اندر داخل ہوئی توگھر سے دھواں نکلتے دیکھا– دشمنوں ے گھر کو لوٹ کےبقیہ سامان جلایا تھا نہ مکینرہے نہ گھر – وہ اندر داخلہوئی اور ایک کونے میں لیٹگئی – گزرا وقت آنکھوں کےسامنے پھرنے لگا اس کیآنکھوں سے آنسو گرنےلگے وقت نے کھل کے رونےبھی نہ دیا –زندگی کیا سے کیاہوگئی –انہی سوچوں میںغلطاں تھی کہ قدموں کی چاپسنائی دی –آج یہاں جشنمناتے ہیں – تین ہندو ہاتھ میںشراب کی بوتل لیے گھر میںداخل ہوۓ – اختری نے اردگرد نظر دوڑائی اپنی حفاظتکے لیے کوئی چیز نظر نہ آئی–وہ برآمدے میں بیٹھ گئے اورشراب پینے لگے اختری اندرکمرے کے دروازے کی درزسے انہیں دیکھنے لگی –انمیں سے ایک اٹھا اور بولا:تھک گیا ہوں آرام کرلوں ۔وہاختری والے کمرے کی طرفبڑ ھا اختری پیچھے ہٹی اورکسی برتن سے جا ٹکرائ۔اندر جانے والے نے چاقونکال لیا – شور کی آواز سےباقی دونوں بھی اٹھ کھڑےہوئے :کوئی ہے –یہاں کوئیہے – لڑکی ہے :پہلے والا بولا باقی دو کے منہ سے نکلا –لڑ کی پہلے والا ہاتھ میں چاقو لےکر اختری کی سمت بڑ ھااختری پیچھے ہٹتے ہٹتےدیوار سے جا لگی باقی دوبھی پہنچ گئے ایک نے چھپٹامار کے اختری کو پکڑ نے کیکوشش کی ۔اختری نے چاقووالے سے چاقو چھینا اورچشم زدہ میں اپنے پیٹ میںمار لیا ۔خون کا فوارہ ابل پڑا–اختری نیچے بیٹھتی گئیفرش پہ خون پھیلنے لگا اوراس کی گردن ڈھلک گئی مر گئی سالی: اُن میں سےایک کے منہ سی نکلا – — نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد
Umaira Ahmed’s is considered by critics as one of the finest Urdu novelists and drama writers of our times. With exceptionally popular novels such...
سپاہی – عائشہ سلیم انجم خدا نے مجھے ایک جنم سے نوازا ہے ، اگر سات جنموں سے ںوازتا تو بھی میں ہر جنم میں...
ہفتے کو شام چار بجے جب مختار کی آنکھ کھلی تو اس نے ایک عجیب منظر دیکھا اسکے چاروں طرف ایک ہی پوشاک زیب تن...
Mera Afsana, an short Urdu Afsana by Saadat Hassan Manto, explores the esteemed character of Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah as narrated by his driver...
Woh Deewana – Urdu Afsana by Dr. Zaheer Ahmed Siddiqui
Khauf – Urdu Afsana by Ali Usman Qasmi khauf – afsana by ali usman kasmi (1)