Ae Arz-e-Watan: Urdu Article by Fatima Yasin
اے ارضِ پاک تیری حرمت پر کٹ مرے ہم :
اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اُٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں
یہ زمین کے جس کیلئے سینکڑوں لوگوں نے اپنے لہو کا نزرانہ پیش کیا ، ماؤں نے اپنے لختِ جگر اس زمین کے لیے وار دیے ، بہموں نے اپنی عزتیں، عصمتیں قربان کیں۔ ہمارے بزرگوں نے اپنی جان اس وطن کی خاطر قربان کر دیں۔ تاریض گواہ ہے کہ جب جب میرے وطن نے پکارا ہم نے اس کی ہر صدا پر لبیک کہا۔اور اس پراُٹھنے والی ہر بُری نظر کو ہم نے یہ بتا دیا کہ :
نہ دیکھنا میرے وطن کو میلی نگاہ سے
ورنہ زمانہ گواہ ہےکہ ہم ایسی آنکھیں نوچ لیتے ہیں
یہ پاک سرزمین یہ سبز ہلالی پرچم یہ کشور حسین۔ یہ ترجمانے ماضی بھی ہے اور اس پہ سایہ خدائے ذوالجلال بھی ہے- اپنی مٹی سے وفا تم بھی کرو ہم بھی کریں گے جو حق ہے ادا ہو تم بھی کرو ہم بھی کریں گے
ہم وہ قوم ہے جو جڑ سے جبر مٹاتے ہیں ظالم کو مار بھگاتے ہے
ہم موت کو آنکھ دکھاتے ہیں ہیں ہم تیغ سے کب گھبراتے ہیں
ہم زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں اپنے وطن کی مٹی کا قرض چکاتے ہوئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ ہم اپنے وطن کی عزت و حرمت اور ناموس کی حفاظت کرتے ہوئے جان تک دے دیتے ہیں کہ
یہ خاک وطن ہے جاں اپنی
اور جان تو سب کو پیاری ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں- اے ارض وطن تیری طرف اٹھنے والی ہر میلی نگاہ پھوڑ دیں گے ؛ پاؤں توڑ دیں گے پاکستان ایک حقیقت ہے پاکستان ایک ملت ہے پاکستان ایک نظریہ ہے پاکستان ایک معجزہ ہے پاکستان ایک پاک سرزمین ہے آخر کیوں ہم اپنے وطن کی حرمت پر نہ کٹ مر تے تم ک جب میں تاریخ کو دیکھتی ہوں کہ عزم و یقین کی تصویر ، قائد کی انتھک محنت کی تصویر ، علامہ اقبال کی تعبیر ، میرا پاکستان، جب ظلم و جبر کے شکنجے کو توڑ کر دنیا کے نقشے پر ابھرتا ہے
وقت نے پھر وہ منظر بھی دیکھا جب دشمن کی فوج ہمارے وطن پر رات کی تاریکی میں حملہ آور ہوئیں اور ہمارے وطن کے محافظ کہ جنہوں نے ڈھال بن کر اپنے وطن کی خاطر دشمن کے ہر وار کا منہ توڑ جواب دیا ، اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ۔ کہ
میرے وطن میرے بس میں ہو تو تیری حفاظت کروں میں اپنے
خزاں سے تجھ کو بچا کے رکھوں ، بہارتجھ پر نثار کردوں۔
ہمیں یاد ہے وہ عہد جو ہم نے قائد سے کہا تھا کہ اس وطن کی حرمت کی خاطر اپنی جان تک قربان کر دینگے لیکن اس پر ہم کبھی آنچ نہیں آنے دینگے ۔ کہ اس زمین کو ہم نے بہت جدوجہد سے حاصل کیا ہے ، تو کیا اس کو یونہی رائیگاں جانے دیں ؟ کیا اِس کا قرض نہیں ہم پر کہ ہمیں اس نے آذادی دی ، ظلم و ستم کے ڈھائے جانے سے بچایا، کہ اے قائد اعظم تیرا احسان ہے کہ ہمیں پاکستان کی پاک زمین کی صورت میں آذادی ملی۔ شبِ قدر کی مبارک روز میں اللّه نے انعام کی صورت میں پاکستان مسلمانوں کو دیا۔ کہ اب ہم پر لازم ہے کہ اس کی حرمت کی پاسداری کریں۔ اس کی حفاظت اپبی جان سے بھی ذیادہ کریں ، کہ یہ تو انعام ہے ، میرے بزگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے تو کیا اس کو ہم یونہی گنوادیں ؟
نہیں بلکہ یہ ایک جان کیا، اگر سو جانیں بھی ہو تو میں اپنے وطن پر قربان کردوں، اس کی عزت و ناموس کی خاطر مر مٹ جاؤں، اس کو ہمیشہ کیلئے امر کردوں ، پھر بھی شاید اس احسان کا قرض نہ جکھا پاؤں جو میرے وطن کی مٹی کا ہے مجھ پر۔
خدا کرے کہ میری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہں کو پھول کِھلے وہ کھلا ہے برسوں
یہاں خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نہ ہو۔
اللّه پاک سے دعا ہے کہ میرے وطن کی ہمیشہ حفاظت اور اِسے دشمنوں کی شر سے بچا کر سوہنی دھرتی اللّه رکھے قدم قدم آباد
اس وطن کی مٹی عظیم ہے کہ اس کی حرمت پر ہمکٹ مرینگے. کہ ہم وطن کی حرمت پر کٹ مرے کہ جب دشمن ہمارے ملک پر قبضہ جمانے کی نیّت سے حملہ وار ہوا ہماری فوج کی عظیم سپہ سالاروں نے اپنی جان تک کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دشمن کو یہ بتلا دیا کہ
کہباگر میرے وطن پر کسی نے بُری نظر ڈالی تو ہم اس کہ بستی مٹا دینگے، یہ وعدہ ہے ہمارا اس وطن سے ۔
ہے جرم اگر وطن کی مٹی سے محبّت
یہ جرم صدا میرے حسابوں میں رہے گا