وہ غم ہے کہ اب تیز – Urdu Ghazal by Kawish Abbasi

وہ غم ہے کہ اب تیز – Urdu Ghazal by Kawish Abbasi


 وہ غم ہے کہ اب تیز سی شَے کوئی پِلاؤ
 جو چِیر دے سِینہ غزَل اک ایسی سُناؤ

 تُم نے زَر ِ باطِن میں نہ آمیز کی دُنیا
 اب ، یوں تھا تو، دُنیا میں پِنَپ کر بھی دِکھاؤ

 باغی تھے ازَل کے وہ جو دُنیا کے جُوئے کے
 اب اُن کی بھی شرطیں سُنو اور داؤ لگاؤ

 آرام یہاں ہے نہ وہاں اے دِل ِ ناکام
 وہ آس بھی توڑو ، یہاں بھی رَنج اُٹھاؤ

 وعدوں کا بھی اِک دِن ہے، تعلّق کی بھی اک شام
 وعدوں میں تعلّق میں نہ اک عمر بَساؤ

 کیا دیکھا کہ ہے عالَمِ جاں دادگی ہر پَل
 جو دیکھتے ہو اُس کے نہ دیکھے پہ بھی جاؤ

 جس ایک اشارے پہ تم اِس حال فِدا ہو
 اُس ایک اِشارے کے اِشارے کو بھی پاؤ

 اب جھیلو اُس آشفتہ کی آشفتگی بھی تم
 کہتا تھا مَیں کاوِش سے کبھی دِل نہ لگاؤ

You may also like...