غزل کاوش عباسی – Urdu Ghazal by Kawish Abbasi

غزل

آج بھی اپنی حالت خام جوانی جیسی
کسی سے اُلفت ایک خموش کہانی جیسی

دیکھتے جانا ، دیکھتے جانا ، گمُ سمُ گُم سُم
کیفیّت ِ دل رِم جھِم ، رِم جھِم پانی جیسی

اُن کا تبسُّم ، اُن کی عنایت ِ دیِد ِ فراواں
مُجھ کم مایہ کو خلعت شا ہا نی جیسی

اُن کے لب و چشم وعارِض صَد مَوجِ گُلستاں
اور مِری محروم تڑپ ویرانی جیسی

کاوش میرے اندر پھُول کِھلا دیتی ہے
اِک عورَت معشوقوں سی، ،دیوانی جیسی

You may also like...